یا غم محبوب یا جام شراب
یا غم محبوب یا جام شراب
ہائے وہ سرمستی عہد شباب
مجھ سے پوچھ اے آرزوئے کامیاب
اعتبار نالۂ نامستجاب
الحذر اے سازش حسن و شباب
کر دئے دیر و حرم دونوں خراب
مختصر تر ہے یہی شرح فراق
یا تمہاری یاد یا پھر اضطراب
ہائے ان آنکھوں کی مستی کیا کہوں
ہر نظر پروردۂ موج شراب