Manzoor Husain shor

منظور حسین شور

منظور حسین شور کی غزل

    صحبت میکشی سرسری رہ گئی

    صحبت میکشی سرسری رہ گئی اور جو مینا بھری تھی بھری رہ گئی کیا غضب ہے نشیمن سلگتا رہا اور شاخ نشیمن ہری رہ گئی آخرش کام آ ہی گئی خامشی لفظ و معنی کی پردہ دری رہ گئی ہر نظر بن گئی اپنے سینے کا تیر اک خلش بن کے دیدہ دری رہ گئی نسل آدم سے اتنے اٹھے کردگار اپنے لب سی کے پیغمبری رہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ نشاط چارہ سازی نہ ملال کم نگاہی

    نہ نشاط چارہ سازی نہ ملال کم نگاہی مجھے اس نظر نے مارا بے گناہ بے گناہی سر انجمن غنیمت ہے بتوں کی کم نگاہی کہ سکون دل پہ آتی ہے نظر سے بھی تباہی یہ سیاست بہاراں ہے خزاں کی بے پناہی کہ جو جل اٹھے نشیمن تو چمن نہ دے گواہی تری انجمن سے باہر کئی آفتاب نکلے نہ دھلی کسی سحر سے کسی رات ...

    مزید پڑھیے

    دم برق و باد ہوتا نفس شرار ہوتا

    دم برق و باد ہوتا نفس شرار ہوتا کسی رنگ سے تو جینا مجھے سازگار ہوتا مجھے اس کی بے رخی کا بھی جو اعتبار ہوتا میں دعا کو ہاتھ اٹھا کر نہ گناہ گار ہوتا نہ بلا سے اشک تھمتے نہ دعا قبول ہوتی میں خلوص بندگی سے تو نہ شرمسار ہوتا وہ نقاب اٹھ بھی جاتا تو نظر کہاں سے لاتے ترے روبرو بھی ...

    مزید پڑھیے

    حد نظر تک رات ہی رات

    حد نظر تک رات ہی رات ایسا سفر اور تیرا سات موج‌ و ہوا کی سمت نہ دیکھ جلتی رہے گی شمع حیات ظرف کفر‌‌ و ایماں تنگ تیز شراب احساسات مجھ کو اک انساں کی تلاش تو مصروف‌ ذات و صفات میری جبیں پر بھی ہیں شورؔ کچھ سجدوں کے الزامات

    مزید پڑھیے

    مرے دل کی دھڑک اس کے تبسم پر گراں کیوں ہو

    مرے دل کی دھڑک اس کے تبسم پر گراں کیوں ہو میں افسانہ ہوں اس کا وہ مرا افسانہ خواں کیوں ہو مرے کام آ گئی آخر مری کاشانہ بر دوشی لپکتی بجلیوں کی زد پہ میرا آشیاں کیوں ہو کناروں سے گزر جانا ہی طوفانوں کی فطرت ہے جہاں دنیا ٹھہر جائے قدم میرا وہاں کیوں ہو ترا جلوہ بھی جب تیرا ہی پردہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2