Manzoor Husain shor

منظور حسین شور

منظور حسین شور کی غزل

    وہ مرے غم میں بھی خنداں نہیں ہونے پاتا

    وہ مرے غم میں بھی خنداں نہیں ہونے پاتا ہائے وہ کفر جو ایماں نہیں ہونے پاتا وہ نشیمن کہ جو برباد بہاراں ہو جائے وہ کہیں سوختہ ساماں نہیں ہونے پاتا ہو اگر ہوش بھی احساس بہاراں میں شریک چاک اپنا بھی گریباں نہیں ہونے پاتا اتنی آساں بھی غم دوست کی تکمیل نہیں گھر بھی اجڑے تو بیاباں ...

    مزید پڑھیے

    خضر منزل نہ تھا ابن مریم نہ تھا

    خضر منزل نہ تھا ابن مریم نہ تھا غم جہاں تھا کوئی شامل غم نہ تھا دل کو اپنی تباہی کا کچھ غم نہ تھا اس کی آنکھوں کا ارشاد مبہم نہ تھا اس سے پہلے بھی سو بار دھڑکا تھا دل دل دھڑکنے کا لیکن یہ عالم نہ تھا کب فلک پر ستارے فروزاں نہ تھے کب زمیں پر ستاروں کا ماتم نہ تھا جام جم میں جو ...

    مزید پڑھیے

    نالہ بر لب حرم سے نکلنا پڑا

    نالہ بر لب حرم سے نکلنا پڑا اک دعا مانگ کر ہاتھ ملنا پڑا رہ گزر میں نہ تھا آشنا کوئی شخص پھر بھی ہر شخص کے ساتھ چلنا پڑا کیسی شبنم کہاں کے نسیم و سحاب اپنے شعلے میں ہر گل کو جلنا پڑا عادتاً خضر کے ساتھ دنیا چلی فطرتاً ہم کو آگے نکلنا پڑا چلتے چلتے جہاں شورؔ ہم رک گئے اپنا رخ ...

    مزید پڑھیے

    دیدہ و دانستہ دھوکا کھا گئے

    دیدہ و دانستہ دھوکا کھا گئے ہم فریب زندگی میں آ گئے جب ہجوم شوق سے گھبرا گئے کھو گئے خود اور تم کو پا گئے چین بھی لینے نہیں دیتے مجھے میں ابھی بھولا تھا پھر یاد آ گئے میں کہاں جاؤں نظر کو کیا کروں آپ تو ساری فضا پر چھا گئے دل ہی دل میں اف وہ درد ناگہاں آنکھوں ہی آنکھوں میں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    مجھے اے ہم نفس اندیشۂ برق و خزاں کیوں ہو

    مجھے اے ہم نفس اندیشۂ برق و خزاں کیوں ہو مری پرواز محدود فضائے گلستاں کیوں ہو جنوں کی وسعتوں پر تنگ ہے عرصہ دو عالم کا جو سجدہ ہو تو پھر سجدہ بقید آستاں کیوں ہو مرے کام آ گئی آخر مری کاشانہ بر دوشی شرار و برق کی زد پر بھی میرا آشیاں کیوں ہو غم دل بھی جو رسوائے مذاق عام ہو ...

    مزید پڑھیے

    بجھتی ہوئی شمعیں ہوتی ہیں ڈوبے ہوئے تارے ہوتے ہیں

    بجھتی ہوئی شمعیں ہوتی ہیں ڈوبے ہوئے تارے ہوتے ہیں محفل کے اجڑنے سے پہلے آثار یہ سارے ہوتے ہیں برباد محبت پر ایسا اک دور بھی آ ہی جاتا ہے آغوش میں سورج ہوتا ہے پلکوں پہ ستارے ہوتے ہیں یہ ظرف ہے ظرف فکر و نظر ہر ڈوبنے والا کیا جانے بے بحر بھی طوفاں اٹھتے ہیں بے موج بھی دھارے ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    وجہ تسکین جنوں وصل نگاراں بھی نہیں

    وجہ تسکین جنوں وصل نگاراں بھی نہیں عشق آساں ہے مگر اس قدر آساں بھی نہیں ہر تجلی کے لیے ظرف نظر ہے درکار جلوہ ارزاں ہے مگر اس قدر ارزاں بھی نہیں جانے کیا سوچ کے ہر راہ میں رک جاتا ہوں اس سے ملنے کا کسی موڑ پہ امکاں بھی نہیں ہر نفس کھینچ رہا ہے کوئی رگ رگ سے لہو اور نشتر کوئی پیوست ...

    مزید پڑھیے

    صحبت میکشی سرسری رہ گئی

    صحبت میکشی سرسری رہ گئی وہ جو مینا بھری تھی بھری رہ گئی کیا غضب ہے نشیمن سلگتا رہا اور شاخ نشیمن ہری رہ گئی آخرش کام آ ہی گئی خامشی لفظ و معنی کی پردہ دری رہ گئی ہر نظر بن گئی اپنے سینے کا تیر اک خلش بن کے دیدہ وری رہ گئی نسل آدم سے اتنے اٹھے کردگار اپنے لب سی کے پیغمبری رہ ...

    مزید پڑھیے

    میرے مغنی تجھے کیا ہو گیا

    میرے مغنی تجھے کیا ہو گیا نغمہ بھی اندوہ فزا ہو گیا تو نے مرے درد کا درماں کیا اور بھی کچھ درد سوا ہو گیا نکہت گل سے بھی لگی دل پہ چوٹ غنچہ جہاں چاک قبا ہو گیا ہائے وہ ماتھا جو ہوا داغدار حیف وہ سجدہ جو ادا ہو گیا ایک غزل ہم نے پڑھی تھی کہ شورؔ حشر سر بزم بپا ہو گیا

    مزید پڑھیے

    مآل شب بعنوان سحر کہنا ہی پڑتا ہے

    مآل شب بعنوان سحر کہنا ہی پڑتا ہے کوئی رستہ ہو اس کی رہ گزر کہنا ہی پڑتا ہے وو سناٹا خرد کہتی ہے جس کو گھر کی ویرانی اسے بھی رونق دیوار و در کہنا ہی پڑتا ہے سلگ جاتا ہے سینہ جس کی ٹھنڈی سرسراہٹ سے اس آتش کو بھی یاں باد سحر کہنا ہی پڑتا ہے شریک رہ گزر کوئی نہیں ہوتا مگر پھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2