حد نظر تک رات ہی رات

حد نظر تک رات ہی رات
ایسا سفر اور تیرا سات


موج‌ و ہوا کی سمت نہ دیکھ
جلتی رہے گی شمع حیات


ظرف کفر‌‌ و ایماں تنگ
تیز شراب احساسات


مجھ کو اک انساں کی تلاش
تو مصروف‌ ذات و صفات


میری جبیں پر بھی ہیں شورؔ
کچھ سجدوں کے الزامات