ملاح
یہ گاتے زلزلے یہ ناچتے طوفان کے دھارے ہوا کی نیتوں سے بے خبر ملاح بے چارے وہ طوفانوں کے حل چلنے لگے سیال کھیتی میں وہ کشتی آ کے ڈوبی گوہریں قطروں کی ریتی میں وہ ٹوٹیں موج کی شفاف دیواریں سفینوں پر وہ پھر لہریں ابھر آئیں ارادوں کی جبینوں پر وہ ٹکرانے لگی آواز نیلے آسمانوں سے وہ خط ...