بتاؤں تجھے میں کہ کیا چاہتا ہوں
بتاؤں تجھے میں کہ کیا چاہتا ہوں ترے دل میں تھوڑی سی جا چاہتا ہوں نہ موٹر نہ بنگلہ نہ مرغ مسلم میں کٹیا میں سادہ غذا چاہتا ہوں رہے ہوش باقی نہ جب اس کو دیکھوں میں دلبر میں ایسی ادا چاہتا ہوں بہت تیز نفرت کی یہ آندھیاں ہیں اخوت کی ٹھنڈی ہوا چاہتا ہوں گناہوں سے کالا یہ دل ہو گیا ...