کنول ایم۔اے کی غزل

    عشق وہ عشق ہے جو جذب و اثر تک پہنچے

    عشق وہ عشق ہے جو جذب و اثر تک پہنچے حسن وہ حسن ہے جو اہل نظر تک پہنچے دل کے ہاتھوں نہ کسی دل کو ضرر تک پہنچے لب پر آئی ہوئی کیوں فتنہ و شر تک پہنچے کیوں محبت میں کوئی نقد و نظر تک پہنچے مجھ کو توہین وفا کی نہ خبر تک پہنچے تشنگی ذوق تکلم کی وہی ہے اب تک اس کے جلوے تو بہت میری نظر تک ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہوں مجھ پہ جو اے دشمن جاں گزری ہے

    کیا کہوں مجھ پہ جو اے دشمن جاں گزری ہے تری ہر بات طبیعت پہ گراں گزری ہے کچھ نہ سمجھے گا تو بیتابیٔ دل کا عالم یہ مصیبت کی گھڑی تجھ پہ کہاں گزری ہے نونہالان چمن بھی خس و خاشاک ہوئے خاک اڑاتی ہوئی یوں باد خزاں گزری ہے زندگی نغمۂ بے ساز و نوا تھی پہلے آج تک خیر سے اے درد نہاں گزری ...

    مزید پڑھیے

    درد دل کی دوا کرے کوئی

    درد دل کی دوا کرے کوئی یہ نہیں تو دعا کرے کوئی آرزو ہے جفا کرے کوئی ہو نہ یہ بھی تو کیا کرے کوئی یہ اشارے ہیں کس قدر خاموش ان کی تفسیر کیا کرے کوئی جو بھی ہے دل کا حال ظاہر ہے وہ نہ سمجھیں تو کیا کرے کوئی عرض مطلب پہ بھی وہ برہم ہیں کس طرح التجا کرے کوئی اک زمانے سے دشمنی لے ...

    مزید پڑھیے

    جن سے ربط خاص ہو کیوں مجھ کو بیگانہ کہیں

    جن سے ربط خاص ہو کیوں مجھ کو بیگانہ کہیں اپنا دیوانہ بنایا ہے تو دیوانہ کہیں بن کر ارمان محبت جو دلوں پر چھا سکے کہنے والے بھی کہیں تو ایسا افسانہ کہیں بے خبر ہے اپنے انداز دل آرائی سے حسن کیوں نہ اس کو عشق سے بھی بڑھ کے دیوانہ کہیں دل کی بیتابی کا راز اور اس کی بربادی کا حال سن ...

    مزید پڑھیے

    اپنی قسمت میں اگر عیش کے ساماں ہوتے

    اپنی قسمت میں اگر عیش کے ساماں ہوتے عین ممکن تھا کہ ہم اور پریشاں ہوتے باغباں ناز نہ کر اپنے چمن زاروں پر ہم نے دیکھے ہیں چمن زار بیاباں ہوتے اور ہی ڈھنگ سے تنظیم گلستاں ہوتی دور اندیش اگر اہل گلستاں ہوتے یہی دنیا جو جہنم ہے وہ جنت ہوتی اپنے کردار سے انساں اگر انساں ہوتے شاخ ...

    مزید پڑھیے

    آرزو ہے نہ کوئی حسرت ہے

    آرزو ہے نہ کوئی حسرت ہے یاد ہی اس کی اب غنیمت ہے غم کی دولت ہی میری دولت ہے اس میں بھی مجھ کو عین راحت ہے دیکھیے کون کامراں نکلے میں ہوں یا اب میری مصیبت ہے کیوں پشیماں ہو دل گناہوں پر اس کی بخشش ہے اس کی رحمت ہے اس سے کیا ہو مجھے امید وفا بے وفائی ہی جس کی عادت ہے غم میں مسرور ...

    مزید پڑھیے

    مایوس میرے غم سے نہ ہو چارہ گر کہیں

    مایوس میرے غم سے نہ ہو چارہ گر کہیں گھبرا کے کہہ نہ جائے کہ بے موت مر کہیں دل کو بھی اب جلا نہ دے سوز جگر کہیں برباد ہو نہ جائے مرا یہ بھی گھر کہیں وہ آئنے میں محو ہیں میں ان میں محو ہوں میری نظر کہیں ہے تو ان کی نظر کہیں اے پیکر جمیل تجھے یاد ہو نہ ہو تجھ سے کبھی ملے تو تھے ہم ...

    مزید پڑھیے

    اپنی قسمت میں اگر عیش کے ساماں ہوتے

    اپنی قسمت میں اگر عیش کے ساماں ہوتے عین ممکن تھا کہ ہم اور پریشاں ہوتے باغباں ناز نہ کر اپنے چمن زاروں پر ہم نے دیکھے ہیں چمن زار بیاباں ہوتے اور ہی ڈھنگ سے تنظیم گلستاں ہوتی دور اندیش اگر اہل گلستاں ہوتے یہی دنیا جو جہنم ہے وہ جنت ہوتی اپنے کردار سے انساں اگر انساں ہوتے شاخ ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک درد و غم کی دوا ہو گئے

    ہر اک درد و غم کی دوا ہو گئے مرے دل کا وہ مدعا ہو گئے جو لب پر تھے نالے رسا ہو گئے مرے حق میں پیہم دعا ہو گئے ادھر جذب دل کامراں ہو گیا ادھر ان کے وعدے وفا ہو گئے تری یاد میں گم ہوئے اس قدر ہر اک قید غم سے رہا ہو گئے کسی غم کو بھی جو نہ خاطر میں لائے ترے غم میں وہ مبتلا ہو گئے مرے ...

    مزید پڑھیے

    شکوۂ جور و جفا ہو یہ ضروری تو نہیں

    شکوۂ جور و جفا ہو یہ ضروری تو نہیں حشر الفت کا برا ہو یہ ضروری تو نہیں عرض مطلب بھی خطا ہو یہ ضروری تو نہیں اس میں توہین وفا ہو یہ ضروری تو نہیں حق محبت کا ادا ہو یہ ضروری تو نہیں درد دل کی بھی دوا ہو یہ ضروری تو نہیں جور الطاف نما ہو یہ ضروری تو نہیں غم کی تلخی میں مزہ ہو یہ ضروری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2