کنول ایم۔اے کی غزل

    فطرت دل کی مہربانی ہے

    فطرت دل کی مہربانی ہے میں ہوں یا غم کی ترجمانی ہے غم میں بھی دل کو شادمانی ہے ان کی شفقت ہے مہربانی ہے ہر خوشی جن پہ میں نے قرباں کی کیوں انہیں شوق جاں ستانی ہے جو بھی ہے داستان اہل وفا درد و آلام کی کہانی ہے ہم کہاں قابل غم دل تھے اک ستم گر کی مہربانی ہے دل کا رونا ہے اور کچھ ...

    مزید پڑھیے

    الٰہی دل وہ دے جو محرم اسرار ہو جائے

    الٰہی دل وہ دے جو محرم اسرار ہو جائے کہیں ایسا نہ ہو جینا مرا بیکار ہو جائے وہ کیسا دل ہے دل جو درد سے بیزار ہو جائے وہ کیسی زندگی جو زندگی پر بار ہو جائے اسی میں ہے خوشی ہر غم سے مجھ کو پیار ہو جائے جو ہونا ہو وہ میری جان کو آزار ہو جائے عنادل نغمہ زن ہوں تو چمن بیدار ہو ...

    مزید پڑھیے

    اہل جہاں کو مجھ سے عداوت ہے کیا کروں

    اہل جہاں کو مجھ سے عداوت ہے کیا کروں یہ طرز انتقام محبت ہے کیا کروں ناکامیٔ وفا پہ ندامت ہے کیا کروں اے دل یہ ایک تلخ حقیقت ہے کیا کروں خود غم پسند میری طبیعت ہے کیا کروں اس کو ہر ایک رنج میں راحت ہے کیا کروں اظہار درد دل بھی کچھ آساں نہیں مگر ضبط ستم بھی ایک مصیبت ہے کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2