اے جنون بندگیٔ شوق یہ کیا کر دیا
اے جنون بندگیٔ شوق یہ کیا کر دیا
ان کے دھوکے میں نہ جانے کس کو سجدہ کر دیا
خود انہوں نے اپنا راز حسن افشا کر دیا
جس طرف بھی آنکھ اٹھائی حشر برپا کر دیا
کاش وہ غم تا ابد دل پر رہے سایہ فگن
جس نے دل کو بے نیاز دین و دنیا کر دیا
تم ہی سوچو کیفؔ اب کس کا ہو مجھ کو اعتبار
خود مری آنکھوں نے میرا راز افشا کر دیا