بجھانے میں ہواؤں کی شرارت کم نہیں ہوتی
بجھانے میں ہواؤں کی شرارت کم نہیں ہوتی مگر جلتے ہوئے دیپک کی شدت کم نہیں ہوتی کوئی جا کے بتا دے ان ذرا نادان لوگو کو لگانے سے کبھی پہرے محبت کم نہیں ہوتی نشہ ایسا چڑھا الفت کا تیری مجھ پہ اے ہمدم اگر میں چاہ لوں پھر بھی محبت کم نہیں ہوتی میں سلجھاتی ہوں اک مشکل تو دوجی سامنے ...