Jyoti Azad Khatri

جیوتی آزاد کھتری

جیوتی آزاد کھتری کی غزل

    بجھانے میں ہواؤں کی شرارت کم نہیں ہوتی

    بجھانے میں ہواؤں کی شرارت کم نہیں ہوتی مگر جلتے ہوئے دیپک کی شدت کم نہیں ہوتی کوئی جا کے بتا دے ان ذرا نادان لوگو کو لگانے سے کبھی پہرے محبت کم نہیں ہوتی نشہ ایسا چڑھا الفت کا تیری مجھ پہ اے ہمدم اگر میں چاہ لوں پھر بھی محبت کم نہیں ہوتی میں سلجھاتی ہوں اک مشکل تو دوجی سامنے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی جلایا گیا تو کبھی بجھایا گیا

    کبھی جلایا گیا تو کبھی بجھایا گیا تمام عمر چراغوں کو آزمایا گیا ابھی وہ چاند فلک سے اتر کے آئے گا یہ ایک خواب ہمیں بارہا دکھایا گیا کیا ہے پیاس کا شکوہ جو آسماں سے تو سلگتی ریت کا منظر ہمیں دکھایا گیا تو راز کھلنے لگے سارے خوشبوؤں کی طرح ہوا کو جب بھی یہاں رازداں بنایا ...

    مزید پڑھیے

    پاؤں میں خوشبو کے زنجیر بنائی جائے

    پاؤں میں خوشبو کے زنجیر بنائی جائے آج سوچا تیری تصویر بنائی جائے اپنی مرضی سے چلے آئیں دوانے سارے ہو کشش جس میں وہ زنجیر بنائی جائے بن کہے بات سمجھ لے تو میری میں تیری چل محبت میں وہ تاثیر بنائی جائے قافلے پیاس کے گزریں گے اسی رستے سے صحرا میں پانی کی تحریر بنائی جائے خواب تو ...

    مزید پڑھیے

    فلک پر چاند سا جو اک ستارا چل رہا ہے

    فلک پر چاند سا جو اک ستارا چل رہا ہے ہمیں ہی دیکھ کر اس کا گزارا چل رہا ہے غنیمت ہے کہ آوازوں کے بھاری پن سے ہٹ کر زباں خاموش ہے لیکن اشارہ چل رہا ہے مجھے ہو کیوں غرض کوئی کسی بھی آسماں سے زمیں پر ساتھ جب میرے ستارا چل رہا ہے اجازت ہی نہیں کچھ اور ہم کو دیکھنے کی ابھی تو خواب ...

    مزید پڑھیے

    وو خواب دکھاتے ہے ساکار نہیں کرتے

    وو خواب دکھاتے ہے ساکار نہیں کرتے الفت سے مگر کھل کے انکار نہیں کرتے بس بات کوئی ان کو سمجھا دے یے اتنی سی رشتوں میں کبھی کوئی بیوپار نہیں کرتے دل اس نے کیا چھلنی بے رحمی سے پیش آیا دشمن پے بھی ہم اپنے یوں وار نہیں کرتے دیکھا ہے محبت میں برباد ہوئے کتنے ہم دل کو بچاتے ہے بیمار ...

    مزید پڑھیے

    پہلے اس کو یاد کیا ہے

    پہلے اس کو یاد کیا ہے پھر آنسو ایجاد کیا ہے سچ پوچھو تو ہم کو ہماری آنکھوں نے برباد کیا ہے ذکر تمہارے سے اس گھر کا کونا کونا شاد کیا ہے پیڑ پرندے بھیج کے ہم نے جنگلے کو آباد کیا ہے عشق محبت جو بھی ہے کچھ اس نے ہمارے بعد کیا ہے ہم نے اشک بہائے کب ہیں پانی کو آزاد کیا ہے

    مزید پڑھیے

    جس طرف دیکھیے طوفان نظر آنے لگے

    جس طرف دیکھیے طوفان نظر آنے لگے شہر کے شہر ہی ویران نظر آنے لگے جب سے شیشوں نے کیا ان کے حوالے خود کو تب سے پتھر بھی پریشان نظر آنے لگے مختصر ہم نے کیا خود کو ذرا سا خود میں کس قدر راستے آسان نظر آنے لگے مفلسی میں ہوئی پہچان مجھے اپنوں کی تھا گماں جن پہ وہ انجان نظر آنے لگے اک ...

    مزید پڑھیے

    تیر نظروں کے ہم پہ چلاتے رہو

    تیر نظروں کے ہم پہ چلاتے رہو جھوٹی الفت سہی پر جتاتے رہو اس طرح پیار مجھ سے نبھاتے رہو دل میں خوشبو کے جیسے بساتے رہو میں خفا ہوں کبھی تم خفا ہو کبھی پیار کا سلسلہ یوں بڑھاتے رہو میں نے تو لکھ دیا نام دل پہ ترے گر مٹانا ہو ممکن مٹاتے رہو آ نہ جائے گماں مجھ میں جھوٹھا کوئی تم ...

    مزید پڑھیے

    شہر الفت میں دیا کوئی جلاتے جاتے

    شہر الفت میں دیا کوئی جلاتے جاتے میرے کوچے کے اندھیرے بھی مٹاتے جاتے یہ مرا عشق ہے کمزوری نہیں ہے جاناں سر جھکاتی ہوں سر راہ جو آتے جاتے یہ جو پلکوں پہ سجوئے ہوئے ہیں موتی ہم یہ تو دولت ہے اسے کیسے لٹاتے جاتے آپ کو دل پہ مرے راج اگر کرنا تھا وسوسے پہلے مرے دل کے مٹاتے ...

    مزید پڑھیے

    اتنی شدت سے چاہتے ہو کیا

    اتنی شدت سے چاہتے ہو کیا مجھ کو ہی رب سے مانگتے ہو کیا میں نہیں تنکا جو بکھر جاؤں میرے بارے میں جانتے ہو کیا دل میں جو تھا کیا بیاں میں نے تم بتاؤ کہ چاہتے ہو کیا پاس آ کر ذرا مرے بیٹھو دور سے مجھ کو دیکھتے ہو کیا تیرے دل میں چھپی ملوں گی میں ہر جگہ مجھ کو ڈھونڈھتے ہو کیا دل جگر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3