Jyoti Azad Khatri

جیوتی آزاد کھتری

جیوتی آزاد کھتری کی نظم

    چٹان

    بچپن سے ماں کی دی ہوئی سیکھ پر چلی ہوں میں آج بھی چل رہی ہوں اور آگے بھی چلنا چاہتی ہوں پر کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے تھکن کا ایک بوجھ اپنے دل اور دماغ پر اکثر ذہن میں اٹھتے ہیں کئی سوال کیا حاصل ہونا ہے مجھے اس راہ پر کب تک یوں ہی چلتی رہوں گی اپنے چاروں جانب جب دیکھتی ہوں جھوٹ کی ...

    مزید پڑھیے

    کٹھ پتلی

    میرے خوابوں کی پتنگ مجھ سے کرتی ہے ان گنت سوال اکثر روٹھی رہتی ہے مجھ سے کبھی آنکھوں سے کبھی نیندوں سے چاہتی تھی کھلا آسماں اونچی اور اونچی اڑان پر پگلی ناداں وہ کیا جانے ڈور تو اس کی ہے اور کسی کے ہاتھ خود تو وہ صرف کٹھ پتلی ہے

    مزید پڑھیے