پاؤں میں خوشبو کے زنجیر بنائی جائے

پاؤں میں خوشبو کے زنجیر بنائی جائے
آج سوچا تیری تصویر بنائی جائے


اپنی مرضی سے چلے آئیں دوانے سارے
ہو کشش جس میں وہ زنجیر بنائی جائے


بن کہے بات سمجھ لے تو میری میں تیری
چل محبت میں وہ تاثیر بنائی جائے


قافلے پیاس کے گزریں گے اسی رستے سے
صحرا میں پانی کی تحریر بنائی جائے


خواب تو دیکھ لیے تو نے بہت سے جیوتیؔ
وقت آیا ہے کی تعبیر بنائی جائے