Jyoti Azad Khatri

جیوتی آزاد کھتری

جیوتی آزاد کھتری کی غزل

    سوال اب بھی وہی ہے جناب کیسے ہوا

    سوال اب بھی وہی ہے جناب کیسے ہوا کسی کی خوشبو سے بہتر گلاب کیسے ہوا تمام رات میں خود سے سوال کرتی رہی جسے چھوا ہو حقیقت میں خواب کیسے ہوا ابھی بقایا ہے اک قسط مسکراہٹ کی ابھی غموں کا برابر حساب کیسے ہوا چلو یہ مان لیا ہم تو جانتے ہی نہ تھے تمہیں تو سارا پتا تھا سراب کیسے ...

    مزید پڑھیے

    زمیں ہے مری آسمانی نہیں ہوں

    زمیں ہے مری آسمانی نہیں ہوں فقط ایک قصہ کہانی نہیں ہوں ندی کی طرح بہتی اپنی حدوں میں سمندر کی کوئی روانی نہیں ہوں نہ کر کھیلنے کی تو گستاخی مجھ سے میں اک آگ ہوں کوئی پانی نہیں ہوں کئی مجھ میں کردار سانسیں ہیں لیتے کہانی میں ہوں زندگانی نہیں ہوں اماوس نہ پونم سے مجھ کو غرض ...

    مزید پڑھیے

    تم نے جو سوچا ہے ویسا ہی سہی

    تم نے جو سوچا ہے ویسا ہی سہی عشق جھوٹھا ہے تو جھوٹھا ہی سہی اس سے ہر حال نبھانا ہے مجھے وہ جو کڑوا ہے تو کڑوا ہی سہی چاند تارے تو نہیں قسمت میں مٹی کا ایک کھلونا ہی سہی میرے جذبات تماشہ ہیں اگر چل تو پھر اور تماشہ ہی سہی اک عجب دل کو سکوں دیتا ہے ملنا ہم دونوں کا سپنا ہی سہی مجھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3