فلک پر چاند سا جو اک ستارا چل رہا ہے

فلک پر چاند سا جو اک ستارا چل رہا ہے
ہمیں ہی دیکھ کر اس کا گزارا چل رہا ہے


غنیمت ہے کہ آوازوں کے بھاری پن سے ہٹ کر
زباں خاموش ہے لیکن اشارہ چل رہا ہے


مجھے ہو کیوں غرض کوئی کسی بھی آسماں سے
زمیں پر ساتھ جب میرے ستارا چل رہا ہے


اجازت ہی نہیں کچھ اور ہم کو دیکھنے کی
ابھی تو خواب آنکھوں میں تمہارا چل رہا ہے


تمہیں دیکھوں تو لگتا ہے ہمارے ساتھ جیوتیؔ
محبت کا ازل سے استعارا چل رہا ہے