Jurm Mohammadabadi

جرم محمد آبادی

جرم محمد آبادی کی غزل

    نہیں معلوم وہ اپنی وفا کو کیا سمجھتے ہیں

    نہیں معلوم وہ اپنی وفا کو کیا سمجھتے ہیں ترے انکار کرنے کو بھی جو وعدا سمجھتے ہیں زمانے کو تمہارا اور تمہیں اپنا سمجھتے ہیں اگر ایسا سمجھتے ہیں تو کیا بے جا سمجھتے ہیں نہ پوچھو ہم محبت کی خلش کو کیا سمجھتے ہیں یہ وہ نعمت ہے جس کو حاصل دنیا سمجھتے ہیں پہنچ جانے میں ان تک ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    فریب الفت کی داستاں میں اثر کی امید ہی کہاں ہے

    فریب الفت کی داستاں میں اثر کی امید ہی کہاں ہے ابھی تو مجھ کو اسی میں شک ہے یقیں یقیں ہے گماں گماں ہے مجھی تک ان کی جفا نہ سمجھو یہ امتحاں ہے وہ امتحاں ہے وہیں قیامت کا سامنا ہے وفا کی منزل جہاں جہاں ہے نصاب الفت سے بے خبر ہے سند نہیں بوالہوس کا دعویٰ جو لفظ میری زباں سے نکلے وہی ...

    مزید پڑھیے

    حسن تدبیر کا معجزہ دیکھیے

    حسن تدبیر کا معجزہ دیکھیے کام ہمت سے لے کر ذرا دیکھیے آپ اور ہم سے اظہار لطف و کرم آئنہ دیکھیے آئنا دیکھیے آشیانے کی بنیاد رکھے گا پھر پہلے باغ جہاں کی ہوا دیکھیے آگ سے کھیلنے کو پتنگا بڑھا حیثیت دیکھیے حوصلا دیکھیے جب کہا ہے تو جلوہ دکھائیں گے وہ سانس جب تک چلے راستہ ...

    مزید پڑھیے

    ساقی یہ تیرے بس میں ہے دے جام یا نہ دے

    ساقی یہ تیرے بس میں ہے دے جام یا نہ دے جھوٹا مگر کسی کو کبھی آسرا نہ دے سوز فراق کشمکش مدعا نہ دے دشمن کو بھی کسی کی محبت خدا نہ دے شاید کہ سو گیا ہے جنوں پھر جگا نہ دے زنجیر پا کو خواب رہائی ہلا نہ دے کرنا پڑے ضمیر کے برعکس بندگی مجبوریوں کسی کو ضرورت بنا نہ دے کیا کیا دکھا رہا ...

    مزید پڑھیے

    محبت کشمکش میں رہ گئی سر نہاں بن کر

    محبت کشمکش میں رہ گئی سر نہاں بن کر مرے دل کا یقیں ہو کر ترے دل کا گماں بن کر کرے شکر محبت میرا ہر رویاں زباں بن کر اگر تم بیچ میں آ جاؤ شرط امتحاں بن کر یہ کس کی راہ پر سر دے رہے ہیں محسن الفت اجل خدمت کو آئی ہے حیات‌‌ جاوداں بن کر جھٹکتا جائے گا ان کو زمانہ اپنے دامن سے جو کچھ ...

    مزید پڑھیے

    وہی جوش حق شناسی وہی عزم برد باری

    وہی جوش حق شناسی وہی عزم برد باری نہ بدل سکا زمانہ مری خوئے وضع داری وہی مے کدہ ہے لیکن نہیں اب وہ کیف باری گئے ہم مذاق لے کے مرا لطف بادہ خواری ہو زبان جس کے منہ میں وہ نہ آئے انجمن میں کہیں رکھ نہ دے ستم گر یہی شرط راز داری کبھی ہنستے ہنستے رونا کبھی روتے روتے ہنسنا کوئی کیا ...

    مزید پڑھیے

    نام رکھا ہے فسوں گر نے سخن ساز مرا

    نام رکھا ہے فسوں گر نے سخن ساز مرا گھونٹے دیتی ہے گلا اب مری آواز مرا رہ گیا راز کسی طرح اگر راز مرا بے نیازی بھی اٹھائے گی تری ناز مرا آج ہے موت بھی وہ عشق جو کل تک تھا حیات مختلف کتنا ہے انجام سے آغاز مرا بے پیے مست ہوا پی کے میں بہکا نہ کبھی وہ تھی ساقی کی کرامت پہ ہے اعجاز ...

    مزید پڑھیے

    تذکرہ چھیڑ دیا آپ نے کیوں جانے کا

    تذکرہ چھیڑ دیا آپ نے کیوں جانے کا گھر میں نقشہ نظر آنے لگا ویرانے کا جرم الفت نہیں اظہار تمنا لیکن ہاتھ پھیلانا بھی شیوہ نہیں دیوانے کا ظلم کے بعد ہوا صبر کا درجہ روشن غم کیا شمع نے کس حسن سے پروانے کا دشت گردی میں گریباں کے اڑائے پرزے پاؤں کے ساتھ چلا ہاتھ بھی دیوانے کا اب ...

    مزید پڑھیے

    یہ قول عقل کا ہے مرا فیصلہ نہیں

    یہ قول عقل کا ہے مرا فیصلہ نہیں محتاج ہو ثبوت کا ہو وہ خدا نہیں کیوں راز‌ دار دل پہ بھروسہ کیا نہیں آئینہ دیکھتا ہے مگر بولتا نہیں روندے گئے ہیں پھول بھی کانٹوں کے ساتھ ساتھ گلشن میں انقلاب سے کوئی بچا نہیں بہتے نہیں ہیں وقت کی رفتار دیکھ کر ہم خود برے بنے ہیں زمانہ برا ...

    مزید پڑھیے

    دکھاوے کے لئے اعلان فیض عام ہوتا ہے

    دکھاوے کے لئے اعلان فیض عام ہوتا ہے مگر اک خاص ہی حلقہ میں دور جام ہوتا ہے مورخ یوں جگہ دیتا نہیں تاریخ عالم میں بڑی قربانیوں کے بعد پیدا نام ہوتا ہے اسی کو سوچنا پڑتی ہیں تدبیریں رہائی کی جو طائر جرم آزادی میں زیر دام ہوتا ہے حباب بحر کی صورت ابھرنے کی ضرورت کیا نمود بے محل کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2