تذکرہ چھیڑ دیا آپ نے کیوں جانے کا

تذکرہ چھیڑ دیا آپ نے کیوں جانے کا
گھر میں نقشہ نظر آنے لگا ویرانے کا


جرم الفت نہیں اظہار تمنا لیکن
ہاتھ پھیلانا بھی شیوہ نہیں دیوانے کا


ظلم کے بعد ہوا صبر کا درجہ روشن
غم کیا شمع نے کس حسن سے پروانے کا


دشت گردی میں گریباں کے اڑائے پرزے
پاؤں کے ساتھ چلا ہاتھ بھی دیوانے کا


اب سمجھ بوجھ کے اس دور میں پینا اے جرمؔ
رنگ اچھا نظر آتا نہیں میخانے کا