Jurm Mohammadabadi

جرم محمد آبادی

جرم محمد آبادی کی غزل

    وفا سے پشیماں جفا ہو رہی ہے

    وفا سے پشیماں جفا ہو رہی ہے محبت کی قیمت ادا ہو رہی ہے دوا ہو رہی ہے دعا ہو رہی ہے مگر دل کی الجھن سوا ہو رہی ہے ڈبوئی ہے جس نے ابھی دل کی کشتی وہی آس پھر ناخدا ہو رہی ہے گلوں میں بھی ہے رنگ بیگانگی کا عجب اس چمن کی ہوا ہو رہی ہے نگاہوں سے پردے ہٹے جا رہے ہیں خودی کی خدائی فنا ہو ...

    مزید پڑھیے

    پہیلی کون بوجھے گا جواب ناز جاناں کی

    پہیلی کون بوجھے گا جواب ناز جاناں کی ہم اس ہوں کو سمجھتے ہیں نہیں کی اس نے یا ہاں کی ازل سے یہ امانت ہے جنون فتنہ ساماں کی خرد کے ہاتھ لگ سکتی نہیں دھجی گریباں کی اگر موجوں سے ڈر کے ہم بھی ساحل ہی پہ رہ جاتے تو دنیا پر حقیقت حشر تک کھلتی نہ طوفاں کی گرفتار بلا کے حق میں وہ زنجیر ...

    مزید پڑھیے

    بہ ہر صورت ٹھہر جانا پڑے گا

    بہ ہر صورت ٹھہر جانا پڑے گا اگر رستے میں مے خانہ پڑے گا محبت میں سکون دل کی خاطر کسی دن زہر بھی کھانا پڑے گا ابھی منزل کہاں اے ذوق منزل ابھی تو منزلوں جانا پڑے گا نہ پوچھو مجھ سے وجہ بے قراری بھری محفل میں شرمانا پڑے گا کہاں جاؤں میں تیرے در سے اٹھ کر پلٹ کر پھر یہیں آنا پڑے ...

    مزید پڑھیے

    عشق ناکام کا دستور تمہیں کیا معلوم

    عشق ناکام کا دستور تمہیں کیا معلوم تم ہو اس سے حد بہت دور تمہیں کیا معلوم غم کی دنیا سے ہو تم دور تمہیں کیا معلوم آہ کیوں کرتے ہیں مجبور تمہیں کیا معلوم زخم دل خوگر آزار کا بڑھتے بڑھتے کس طرح بنتا ہے ناسور تمہیں کیا معلوم ختم ہونے کو ہے ہنگامۂ طوفان حیات درد کیوں ہوتا ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2