وفا سے پشیماں جفا ہو رہی ہے
وفا سے پشیماں جفا ہو رہی ہے محبت کی قیمت ادا ہو رہی ہے دوا ہو رہی ہے دعا ہو رہی ہے مگر دل کی الجھن سوا ہو رہی ہے ڈبوئی ہے جس نے ابھی دل کی کشتی وہی آس پھر ناخدا ہو رہی ہے گلوں میں بھی ہے رنگ بیگانگی کا عجب اس چمن کی ہوا ہو رہی ہے نگاہوں سے پردے ہٹے جا رہے ہیں خودی کی خدائی فنا ہو ...