جینا قریشی کی غزل

    ردائیں چلیں خاک دانوں کی جانب

    ردائیں چلیں خاک دانوں کی جانب وفائیں کھلے سر دکانوں کی جانب ترے ہر ستم پر یوں ہی بے ارادہ نظر اٹھ گئی آسمانوں کی جانب عجب ہے یہ کار سخن شعر گوئی دھکیلے ہے رطب اللسانوں کی جانب نظر سرسرائی بدن پر یوں میرے بڑھے سانپ جیسے خزانوں کی جانب مرا عشق کہتا ہے مجھ سے کہ آ جا تجھے لے چلوں ...

    مزید پڑھیے

    ترے جب رنگ رنگتے ہیں تو پھر ہم رقص کرتے ہیں

    ترے جب رنگ رنگتے ہیں تو پھر ہم رقص کرتے ہیں مجسم تجھ میں ڈھلتے ہیں تو پھر ہم رقص کرتے ہیں چھنا چھن چھن چھنا چھن چھن یہ گھنگھرو سے جو من آنگن تری یادوں کے بجتے ہیں تو پھر ہم رقص کرتے ہیں عزیز جاں ترے غم میں ستارے جو شب ہجراں سر مژگاں چمکتے ہیں تو پھر ہم رقص کرتے ہیں کسی ڈھلتی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    دنگ ہوں فریب کاری کے انبار دیکھ کر

    دنگ ہوں فریب کاری کے انبار دیکھ کر چہرے پہ اور چہروں کی بھر مار دیکھ کر مجھ سے نظر چراتی رہی میری مفلسی یوسف کو آج پھر سر بازار دیکھ کر ملنے مجھے بھی آئی تھی اک شام زندگی مجھ سے لپٹ کے روئی تھی لاچار دیکھ کر

    مزید پڑھیے

    تجھ سے منسوب رہوں تیری کہی جاؤں پیا

    تجھ سے منسوب رہوں تیری کہی جاؤں پیا تری نسبت سے لکھی اور پڑھی جاؤں پیا جھومتی پھرتی ہواؤں کی طرح سے میں بھی چوم کر لمس ترا مست ہوئی جاؤں پیا ترے احساس سے لپٹی رہوں خوشبو کی طرح رات کی رانی بنوں اور کھلی جاؤں پیا تری آہٹ کا سماعت میں کوئی در جو کھلے میں اسی در میں دیا بن کے جلی ...

    مزید پڑھیے

    یہ عشق اگر ایسا پر اسرار نہ ہوتا

    یہ عشق اگر ایسا پر اسرار نہ ہوتا منصور کبھی کوئی سر دار نہ ہوتا زنجیر زنی ہوتی نہ ہر سانس میں میری دل درد کا ایسے جو علم دار نہ ہوتا پھر چاند نہیں کرتا کبھی اشک فشانی گر ٹوٹے ستاروں کا عزادار نہ ہوتا کچھ رشتوں کو میں ساتھ کبھی رکھ نہیں پاتی مجھ میں جو اگر کوئی اداکار نہ ...

    مزید پڑھیے

    میں یہ نہیں کہتی کہ مجھے یاد کیا کر

    میں یہ نہیں کہتی کہ مجھے یاد کیا کر چپ چاپ برستی ہوئی بارش کو سنا کر دستک مرے دروازے پہ مت ایسے دیا کر سو بار کہا ہے کہ ہوا دھیرے چلا کر کہتا ہے یہ آئینہ مجھے نظریں چرا کر نم دیدہ مجھے دیکھ کے مت ایسے ہنسا کر ہو جائے نہ کچھ اور اداسی میں اضافہ تو خود سے مری مان ذرا کم ہی ملا ...

    مزید پڑھیے

    مرے بعد سانسیں بھی کھویا کرے گا

    مرے بعد سانسیں بھی کھویا کرے گا تو بار غم عشق ڈھویا کرے گا میسر تجھے ہر خوشی ہوگی لیکن مجھے یاد کر کے تو رویا کرے گا میں صحن گلستاں میں جب نہ ملوں گی تو پھولوں کے دامن بھگویا کرے گا کوئی چاند کی پالکی سے اتر کے ترے شب کدے میں ہی سویا کرے گا کسی نے کہا تھا کہ ڈھلتا ہوا دن اداسی ...

    مزید پڑھیے

    دریا کی تشنگی میں انساں کی بے بسی میں

    دریا کی تشنگی میں انساں کی بے بسی میں پایا تجھے ہے یا رب دل کی شکستگی میں تیری کمی ستائے ہر غم میں ہر خوشی میں رہتا ہے آج بھی تو اس آنکھ کی نمی میں شاید کبھی پڑے ہوں ان پر بھی پاؤں تیرے چوما ہے پتھروں کو ہم نے تری گلی میں آنکھیں وہ تیرے جیسی تجھ سا حسین چہرا ہم ڈھونڈتے رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    بیڑی نہیں پیروں میں کلائی میں کڑا ہے

    بیڑی نہیں پیروں میں کلائی میں کڑا ہے قیدی یہ ترے عشق میں مسرور بڑا ہے ہے جس کی سخاوت کا بڑا چرچا جہاں میں کاسہ لئے ہاتھوں میں ترے در پہ کھڑا ہے مجھ پر بھی کوئی رنگ چڑھائے تو میں جانوں اجمیر کے والی کا سنا شہرہ بڑا ہے اب تجھ پہ ہے دھتکار دے یا چشم کرم کر چوکھٹ پہ تری کوئی زمانے سے ...

    مزید پڑھیے

    بیزار ہوں میں دل سے دل بھی ہے مجھ سے نالاں (ردیف .. ے)

    بیزار ہوں میں دل سے دل بھی ہے مجھ سے نالاں ہم دونوں میں سے کوئی تنہائی چاہتا ہے میرے لئے وفائیں لازم بتا رہا ہے اپنے لئے رعایت ہرجائی چاہتا ہے باد سموم تیرا مارا ہوا ہے یہ دل پھاگن کے موسموں کی پروائی چاہتا ہے مدہوش کر دے ساقی تو چشم نازنیں سے مے کش نظر کی بادہ پیمائی چاہتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2