بیڑی نہیں پیروں میں کلائی میں کڑا ہے

بیڑی نہیں پیروں میں کلائی میں کڑا ہے
قیدی یہ ترے عشق میں مسرور بڑا ہے


ہے جس کی سخاوت کا بڑا چرچا جہاں میں
کاسہ لئے ہاتھوں میں ترے در پہ کھڑا ہے


مجھ پر بھی کوئی رنگ چڑھائے تو میں جانوں
اجمیر کے والی کا سنا شہرہ بڑا ہے


اب تجھ پہ ہے دھتکار دے یا چشم کرم کر
چوکھٹ پہ تری کوئی زمانے سے پڑا ہے