مرے بعد سانسیں بھی کھویا کرے گا
مرے بعد سانسیں بھی کھویا کرے گا
تو بار غم عشق ڈھویا کرے گا
میسر تجھے ہر خوشی ہوگی لیکن
مجھے یاد کر کے تو رویا کرے گا
میں صحن گلستاں میں جب نہ ملوں گی
تو پھولوں کے دامن بھگویا کرے گا
کوئی چاند کی پالکی سے اتر کے
ترے شب کدے میں ہی سویا کرے گا
کسی نے کہا تھا کہ ڈھلتا ہوا دن
اداسی ترے دل میں بویا کرے گا
بظاہر ترے ساتھ کوئی نہ ہوگا
کوئی تو مگر ساتھ ہویا کرے گا
ہر اک چیز پر دسترس ہوگی تیری
مگر چین سے تو نہ سویا کرے گا
کبھی چاند اترے گا جب پانیوں میں
بدن کے سبھی داغ دھویا کرے گا
مرے ہاتھ پر ہاتھ رکھا ہے اس نے
بچھڑنے کی باتیں بھی گویا کرے گا
سمندر کی تجھ کو دعا ہے کہ اب تو
کنارے پہ کشتی ڈبویا کرے گا
نہ دشوار ہو اس کا جیناؔ خدایا
وگرنہ یہ دل میرا رویا کرے گا