Jawed Adil Sohavi

جاوید عادل سوہاوی

جاوید عادل سوہاوی کی غزل

    اس طرح حاجت اسیر نہ کھینچ

    اس طرح حاجت اسیر نہ کھینچ بھیک دے کاسۂ فقیر نہ کھینچ رحم کر کچھ تو دست مجبوری جان لے لے مگر ضمیر نہ کھینچ یہ کہانی بڑی منافق ہے اس میں یوں ہی مرا شریر نہ کھینچ دائرے شوق سے بنا لیکن اب کوئی خون کی لکیر نہ کھینچ لفظ واپس بھی لوٹ سکتے ہیں اپنے لہجے میں کوئی تیر نہ کھینچ اپنا ...

    مزید پڑھیے

    کماں میں کھینچ ہے پہلے سی اور نہ تیر میں رنگ

    کماں میں کھینچ ہے پہلے سی اور نہ تیر میں رنگ لہو بہے گا تو آئے گا جوئے شیر میں رنگ جنون حسن پرستی بھی دے دیا یا رب کہ پہلے کم تو نہیں تھے مرے خمیر میں رنگ یہ کس کے در سے ملی ہے سکندری مجھ کو یہ کون ڈال گیا کاسۂ فقیر میں رنگ محل بناؤں گا قوس قزح کا تیرے لیے ٹھہر گئے جو کبھی ہاتھ کی ...

    مزید پڑھیے

    مرے دل نے دی ہے تجھے صدا میں کئی دنوں سے اداس ہوں

    مرے دل نے دی ہے تجھے صدا میں کئی دنوں سے اداس ہوں تو کئی دنوں سے نہیں ملا میں کئی دنوں سے اداس ہوں دل مضطرب مرے پاس تھا مجھے غم ازل سے ہی راس تھا میں کئی دنوں سے اداس تھا میں کئی دنوں سے اداس ہوں وہ اٹھا تو ذوق طلب اٹھا مرے دل سے رنگ طرب اٹھا یہ خزاں کے دن مرے رب اٹھا میں کئی دنوں ...

    مزید پڑھیے

    کیا رفو ہو زندگی سوزن جدا دھاگے الگ

    کیا رفو ہو زندگی سوزن جدا دھاگے الگ خواہش دل عالم امکان سے لاگے الگ سوچ یہ بھی تو کبھی اے جزو تکمیل وجود جسم ہو کیا معتبر سایہ جہاں لاگے الگ کار لا حاصل نہیں تھی وقت کی بخیہ گری پر زمانہ کر رہا ہے زخم سے دھاگے الگ منزل ہستی تلک تو ساتھ کے امکان تھے یوں بھی ہو جانا تھا جا کر اک ...

    مزید پڑھیے

    ہم ابھی پکے اداکار نہیں ہیں بھائی

    ہم ابھی پکے اداکار نہیں ہیں بھائی اس لیے لائق دستار نہیں ہیں بھائی یہ جو ہر روز کا رونا ہے ہمارا رونا ہم محبت میں سمجھ دار نہیں ہیں بھائی اس لیے گھر میں کوئی رکھا نہ تھا دروازہ میں سمجھتا تھا کہ دیوار نہیں ہیں بھائی مجھ میں جاری ہے مسلسل یہ جو دریائے شکیب جون کے روزے بھی دشوار ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ سے اس فکر میں ہوتا نہیں پانی جدا

    آنکھ سے اس فکر میں ہوتا نہیں پانی جدا ایک دن ہو جائے گی مجھ سے مری بیٹی جدا موجب فرقت وہاں بھی دانۂ گندم ہی تھا اور اکثر یاں بھی ہم کو کرتی ہے روٹی جدا وادئ دل تک نظر آئے گی اک چھوٹی لکیر کر رہے ہو آنکھ سے تم جس طرح پانی جدا باد و باراں نے بھی اس سے دل لگی کیا خوب کی جو اڑا کر لے ...

    مزید پڑھیے

    عدو تو چھوڑ دئے خیر خواہ مار دئے

    عدو تو چھوڑ دئے خیر خواہ مار دئے محافظوں نے کئی بے گناہ مار دئے بہت ستائے ہوئے لشکروں کی ہیبت نے درون قصر کئی بادشاہ مار دئے لہو تڑپنے لگا ہے کہ سرخ نوٹوں نے بھری کچہری میں سارے گواہ مار دئے اندھیرا جب بھی بڑھایا گیا زمانے میں چراغ حق نے سبھی رو سیاہ مار دئے جب آئی بات کبھی ...

    مزید پڑھیے

    ضیائے رنگ بھی کچھ تو دوستی کرو یار

    ضیائے رنگ بھی کچھ تو دوستی کرو یار بہت اندھیرا ہے کمرے میں روشنی کرو یار یہاں فراغتیں بار گراں ہیں رشتوں پر قرابتوں کا تقاضا ہے نوکری کرو یار بھرم نگاہ میں رکھو وقار قامت کا بڑا ہے ظرف تو پھر بات بھی بڑی کرو یار چہکتی شب میں خموشی اداس جنگل ہے لبوں کے پھول مہکنے دو بات بھی کرو ...

    مزید پڑھیے

    سراب زعم میں تھا آسماں پکڑتے ہوئے

    سراب زعم میں تھا آسماں پکڑتے ہوئے زمیں پہ طفل گرا ہے دھواں پکڑتے ہوئے سروں پہ تان گئی دھوپ پھر سے تیز ہوا روا روی میں کئی سائباں پکڑتے ہوئے فراز عرش سے اک ٹوٹتے ستارے نے کیا غبار مجھے کہکشاں پکڑتے ہوئے ہدف شناس ہوا تو یہ واقعہ بھی ہوا وہ تیر توڑ رہا تھا کماں پکڑتے ہوئے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    نگر یقین کا شہر گماں سے آگے ہے

    نگر یقین کا شہر گماں سے آگے ہے جہاں ہمارا تمہارے جہاں سے آگے ہے شکم میں بھوک پروں میں ہوائیں رکھ طائر بہت سا رزق ابھی آسماں سے آگے ہے میں بھول بیٹھا ہوں اپنی تلاش میں یہ بھی مرا وجود مرے دشت جاں سے آگے ہے تجھے تلاش خضر ہے تو آ یہاں سے گزر جہان خضر مرے خاکداں سے آگے ہے ہو جس کو ...

    مزید پڑھیے