مرے دل نے دی ہے تجھے صدا میں کئی دنوں سے اداس ہوں

مرے دل نے دی ہے تجھے صدا میں کئی دنوں سے اداس ہوں
تو کئی دنوں سے نہیں ملا میں کئی دنوں سے اداس ہوں


دل مضطرب مرے پاس تھا مجھے غم ازل سے ہی راس تھا
میں کئی دنوں سے اداس تھا میں کئی دنوں سے اداس ہوں


وہ اٹھا تو ذوق طلب اٹھا مرے دل سے رنگ طرب اٹھا
یہ خزاں کے دن مرے رب اٹھا میں کئی دنوں سے اداس ہوں


تو ریاض ہست سے پھول چن مرے دل میں اب فنا کی دھن
مجھے تجھ سے ہونا ہے اب جدا میں کئی دنوں سے اداس ہوں


وہ جو آرزو کی رفیق ہو جو رفیق درد عمیق ہو
مجھے دے دے ایسی کوئی دوا میں کئی دنوں سے اداس ہوں


تو مرے مزاج کا پھول ہے تو نہیں تو آنکھ فضول ہے
تو نظر کی جھیل میں جھلملا میں کئی دنوں سے اداس ہوں


جہاں اب ہے ملبہ پڑا ہوا یہاں پہلے کوئی نگر بھی تھا
مرا گھر نہیں مجھے مل رہا میں کئی دنوں سے اداس ہوں


مری آنکھ حسن پرست ہے مرے گرد شام کا دشت ہے
کوئی طاق دل میں جلا دیا میں کئی دنوں سے اداس ہوں