Javed Nadeem

جاوید ندیم

جاوید ندیم کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    سمجھ سکا نہ بات میں کیوں مستقل وبال میں رہا

    سمجھ سکا نہ بات میں کیوں مستقل وبال میں رہا جواب میں نہ آ سکا ہمیشہ ہی سوال میں رہا مٹے گا کیسے فاصلہ وہ اس کے میرے بیچ کا بھلا جنوب میں رہا جو میں تو جا کے وہ شمال میں رہا بھلا دیا گیا ہوں میں کہ جیسے خواب خام تھا کوئی وہ نقش ذہن و دل بنا رواں دواں مثال میں رہا قدم قدم بچھے تھے ...

    مزید پڑھیے

    کراں کراں نظر میں میری ہر طرف سحاب تھا

    کراں کراں نظر میں میری ہر طرف سحاب تھا زمیں رہی یہ تشنہ لب کہیں مگر نہ آب تھا بدل چکے ہیں سب مرے دل و نظر کے زاویے نظر پڑی تھی اس کی اک عجیب انقلاب تھا کہ نقش دل پہ ہو گئی ہے قربتوں کی داستاں مہک رہی ہے یاسمیں کھلا ہوا گلاب تھا شدید ابر و باد تھی وہ ذہن و دل کے درمیاں بدن زمین غرق ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس کے آسماں کی حدوں میں چھپا ہوں میں

    یہ کس کے آسماں کی حدوں میں چھپا ہوں میں اپنی زمیں سے اٹھ کے کہاں آ گیا ہوں میں بادل میں چھپ گیا ہے جو سورج تو ہی تو تھا جو جل رہا ہے گھر میں وہ روشن دیا ہوں میں جائے گا تو جہاں بھی رہوں گا میں تیرے ساتھ تو ابر بے نیاز تو بہتی ہوا ہوں میں رہ کر بھی ہر مقام پہ دکھتا نہیں ہے کیوں کب ...

    مزید پڑھیے

    دعا تاثیر سے عاری وظائف رائیگاں یعنی

    دعا تاثیر سے عاری وظائف رائیگاں یعنی عمل رد بلا کے ہو گئے سارے دھواں یعنی حقیقت کیا ہے اس کی کون جانے کون بتلائے رہا ہے زندگی کا ہم سفر پیہم گماں یعنی بدلتے جا رہے ہیں زاویے سورج کی نظروں کے زمیں ناراض لگتی ہے خفا ہے آسماں یعنی جو دیکھو گے تو لگتا ہے سراب دشت بھی دریا جو سوچو ...

    مزید پڑھیے

    زخم اگر گل ہے تو پھر اس کا ثمر بھی ہوگا

    زخم اگر گل ہے تو پھر اس کا ثمر بھی ہوگا ہجر کی رات میں پوشیدہ قمر بھی ہوگا حوصلہ داد کے قابل ہے یقیناً اس کا اس کو معلوم تھا دریا میں بھنور بھی ہوگا کون سنتا ہے یہاں پست صدائی اتنی تم اگر چیخ کے بولو تو اثر بھی ہوگا کچھ نہ کچھ رخت سفر پاس بچا کر رکھنا اک سفر اور پس ختم سفر بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام

23 نظم (Nazm)

    دن کے اجالے کی کوئی حقیقت تو رات کا اندھیرا بھی وجود رکھتا ہے

    دن کے اجالے کی کوئی حقیقت تو رات کا اندھیرا بھی وجود رکھتا ہے ہم ہوا کو چھو نہیں سکتے ہوا ہمیں چھوتی ہے میں اگر تم سے نفرت کرتا ہوں تو میرے دل میں تمہارے لئے محبت بھی ہے محبت اور نفرت دونوں ہی زندگی ہیں جس طرح رات اور دن آسائش اگر زندگی ہے تو بے مائیگی اور مصائب بھی جاگنا زندگی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کلہاڑی نے درخت سے دستہ حاصل کیا

    کلہاڑی نے درخت سے دستہ حاصل کیا اور قوت پا لی اور پھر اسی دستے کی مدد سے درخت پر حملہ کر دیا درخت نے امربیل کو زندگی دی نمو بخشی اور امر بیل نے درخت کو کیا دیا استحصال سگریٹ اپنے وجود کو دھویں میں تبدیل کر رہا ہے اور میں رشتوں کے تعلق سے سوچ رہا ہوں

    مزید پڑھیے

    پھل دار شاخیں جھکی ہوئی ہیں

    پھل دار شاخیں جھکی ہوئی ہیں موتی والا صدف سمندر کی انتہائی گہرائیوں میں ہے یہ سوچ میں کچھ نہیں ہوں سمندر کی حقیقت سے واقف قطرے کا اپنی ذات کا عرفان

    مزید پڑھیے

    درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے

    درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے اور پھل اپنے درخت سے نیکی بدی ایک معیار ہیں تمہاری شناخت کا کہ وہ تم سے ہیں اور تم ان سے آئینہ تو وہ ہی دکھائے گا جو اس کے مقابل ہوگا

    مزید پڑھیے

    ہر باطن

    ہر باطن جس کا ظاہر مخالف ہو باطل ہے اور وہ ظاہر جو باطن سے ہم آہنگ نہ ہو ریا ہے تم جو اپنے ظاہر کو باطن سے نہیں ملا سکے کار زار حیات میں کیا کر سکتے ہو بجز دکھاوا

    مزید پڑھیے

تمام