لفظ پروں کی طرح ہوتے ہیں
تمام دن تمہارے میسیجز میرے دل کی منڈیروں پر کبوتروں کی طرح اترتے ہیں سفید دودھیا سیاہ چشم شربتی اور سرمئی مائل جنگلی کبوتر جن کے سینے کے بال کئی رنگوں میں دمکتے ہیں سبز گوں نیلگوں اور تابدار تپتے ہوئے تانبے کے جیسے میں ان کی زبان سمجھتی ہوں غٹرغوں غٹرغوں کتنی پرواز کر کے آتے ...