ندی یہ جیسے موج میں دریا سے جا ملے
ندی یہ جیسے موج میں دریا سے جا ملے تم سے کہیں ملوں میں اگر راستہ ملے ملتی ہے ایک سانس کی مہلت کبھی کبھی شاید یہ رات بھی تری صبحوں سے جا ملے جو بھی ملا وہ اپنی انا کا اسیر تھا انساں کو ڈھونڈنے میں گئی تو خدا ملے اس عہد انتشار میں کیا اتفاق ہے درد و الم یہ رنج و ملال ایک جا ملے دل ...