جاناں ملک کی غزل

    ندی یہ جیسے موج میں دریا سے جا ملے

    ندی یہ جیسے موج میں دریا سے جا ملے تم سے کہیں ملوں میں اگر راستہ ملے ملتی ہے ایک سانس کی مہلت کبھی کبھی شاید یہ رات بھی تری صبحوں سے جا ملے جو بھی ملا وہ اپنی انا کا اسیر تھا انساں کو ڈھونڈنے میں گئی تو خدا ملے اس عہد انتشار میں کیا اتفاق ہے درد و الم یہ رنج و ملال ایک جا ملے دل ...

    مزید پڑھیے

    دیکھیے کتنے سخن فہم سخن ور آئے

    دیکھیے کتنے سخن فہم سخن ور آئے میں نے اک پھول اٹھایا کئی پتھر آئے کر چکے ترک تعلق تو اسے سوچنا کیا دل سے نکلا ہے تو وہ یاد بھی کیوں کر آئے پھر وہی رات ہو بادل ہوں ہوا چلتی ہو پھر وہی چاند درختوں سے نکل کر آئے راہ ہموار مقدر میں نہیں تھی شاید پاؤں نکلا تھا ابھی گھر سے کہ پتھر ...

    مزید پڑھیے

    ایک محل تھا راجہ کا اک راجکماری ہوتی تھی

    ایک محل تھا راجہ کا اک راجکماری ہوتی تھی اس راجہ کو اپنی پرجا جان سے پیاری ہوتی تھی بابا کہتے یہ جو کھنڈر ہے سیتا رام کا مندر تھا اس مندر کی ایک پجارن رام دلاری ہوتی تھی پشپا اور رادھا بھی دونوں میری بہنیں ہوتی تھیں منگل داس اور میری بیٹا گہری یاری ہوتی تھی ایک دیے کی لو میں ...

    مزید پڑھیے

    تیز ہوا کے جھونکے شب بھر ٹکراتے ہیں پیڑوں سے

    تیز ہوا کے جھونکے شب بھر ٹکراتے ہیں پیڑوں سے کتنے پتے آنسو بن کر گرتے ہیں ان شاخوں سے میں بھی تنہا بیٹھی تیری سوچ میں ڈوبی رہتی ہوں تم بھی باتیں کرتے ہو گے اپنے ملنے والوں سے کرنیں بستر تک آتی ہیں ٹوٹے خواب اٹھانے کو اندر کے دکھ کب چھپتے ہیں ان کھڑکی کے پردوں سے دیواروں سے ...

    مزید پڑھیے

    شام ڈھلتے دیر تک چھت پر کھڑی رہتی ہوں میں

    شام ڈھلتے دیر تک چھت پر کھڑی رہتی ہوں میں ڈوبتے سورج کو جاناں دیکھتی رہتی ہوں میں کیسی کیسی الجھنوں میں اب پڑی رہتی ہوں میں جانے کیا کیا دیکھتی اور سوچتی رہتی ہوں میں کوئی زیر لب ہمیشہ گنگناتا ہے مجھے میں کسی کے دل کی ہوں اور ان کہی رہتی ہوں میں ایک دنیا کا سفر ہے اس کے میرے ...

    مزید پڑھیے

    پیڑ پر جانے کس کا دھیان پڑا

    پیڑ پر جانے کس کا دھیان پڑا ایک پتھر کہیں سے آن پڑا ایک ہجرت تو مجھ کو تھی درپیش ہجر بھی اس کے درمیان پڑا یہ شب تار تار میری ردا یہ ستاروں کا سائبان پڑا ایک پلڑے میں رکھ دیا تجھ کو دوسرے میں تھا اک جہان پڑا کیسی ٹھوکر لگی یہ سپنے میں آنکھ پر کس کا یہ نشان پڑا ایک مٹھی میں پھر ...

    مزید پڑھیے

    مرا بننا سنورنا اپنی جا ہے

    مرا بننا سنورنا اپنی جا ہے ترا دکھ تو وگرنہ اپنی جا ہے بہت برداشت ہے دیوار و در کی کہاں اس گھر میں ورنہ اپنی جا ہے میں مثل سنگ کہسار گراں ہوں مرے اندر کا جھرنا اپنی جا ہے بجا ہے چادر شب کی دمک بھی ستاروں کا بکھرنا اپنی جا ہے یہ دریا اپنی رو میں بہہ رہا ہے کسی کا جینا مرنا اپنی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ ٹکتی نہ تھی چہرے پہ حسین ایسا تھا

    آنکھ ٹکتی نہ تھی چہرے پہ حسین ایسا تھا دل کی دنیا میں کوئی جلوہ نشین ایسا تھا دسترس میں تھی مگر پا نہ سکا وہ مجھ کو دل میں اک عمر سے وہ شخص مکین ایسا تھا عہد و پیماں سے مکرنے کا سلیقہ تھا اسے دیتا رہتا تھا دلیلیں وہ ذہین ایسا تھا اب تو بنجر ہوا ویراں ہوا برباد ہوا خطۂ دل کبھی ...

    مزید پڑھیے

    بس اک دھوکا رہ جاتا ہے

    بس اک دھوکا رہ جاتا ہے بندہ تنہا رہ جاتا ہے دیکھے دیکھے منظر میں بھی کچھ ان دیکھا رہ جاتا ہے نیند مکمل کرتے کرتے خواب ادھورا رہ جاتا ہے شام ڈھلے اس پیڑ پہ تنہا ایک پرندہ رہ جاتا ہے پیڑ اگر کٹ بھی جائے تو پیڑ کا سایا رہ جاتا ہے اک لمحے کی تہ میں رکھا ایک زمانہ رہ جاتا ہے تم تو ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کو جب پہچانی تو کانپ گئی

    دنیا کو جب پہچانی تو کانپ گئی سر سے جب گزرا پانی تو کانپ گئی پاس رہا تو قربت کا احساس نہ تھا اس نے جانے کی ٹھانی تو کانپ گئی گھر سے باہر جاں لیوا سناٹا تھا دیکھی شہر کی ویرانی تو کانپ گئی پھولوں کے ملبوس میں کیسا لگتا تھا دیکھی پیڑ کی عریانی تو کانپ گئی ہجر کی شب نے جاناںؔ کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2