بادل سے مکالمہ
کیسا ابر ہے جس کے برسنے کی
ہر پل امید لیے
آنکھیں تشنہ لب رہتی ہیں
اس کو دیکھ کے
یہ کشت بارانی بھرتی ہے
یہ جنموں کی پیاس ہو جیسے اس مٹی کی
ایک اک بوند اترتی مجھ سے باتیں کرتی ہے
پہلے میں بارش کو دیکھ کے خوش ہوتی تھی
اب میں اس میں بھیگ کے اس کی باتیں سنتی ہوں