اب بھلا کیا دیکھتے ہو آب میں
اب بھلا کیا دیکھتے ہو آب میں غرق سب کچھ ہو گیا گرداب میں لطف میری موت کا بڑھ جائے سو زہر اور ڈالا گیا زہراب میں ہو گئی تب نور سے نفرت مجھے داغ دیکھے جب دل مہتاب میں میں سمجھتا تھا جنہیں شیریں دہن سر بہ سر بھیگے ملے تیزاب میں گونجے ہی کیسے بھلا ساز جگر زنگ ہی جب لگ گیا مضراب ...