سبب تباہی
خوب صورت شے ہر اک نکلی ہے تیری ذات سے ہی
چھو کے شجروں کو گزرتی یہ ہوائیں
اور ابرآلود رنگیں یہ فضائیں
دریا میں اٹکھیلیاں کرتی یہ لہریں
اور ساحل پر نکھرتی یہ شعاعیں
جانتا ہوں
ہو بہ ہو جنت ہے یہ سارے نظارے
لیکن اک دن یہ نظارے ہی
سبب ہوں گے تباہی کا جہاں کی
زلف و چشم و عارض تیرے
اور تیرا ہر اک ڈھب
سر بہ سر احساس دیتے ہے ارم کا مجھ کو بھی
یعنی سبب میری تباہی کا تو ہوگی