Jai Raj Singh Jhala

جے راج سنگھ جھالا

جے راج سنگھ جھالا کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    اب بھلا کیا دیکھتے ہو آب میں

    اب بھلا کیا دیکھتے ہو آب میں غرق سب کچھ ہو گیا گرداب میں لطف میری موت کا بڑھ جائے سو زہر اور ڈالا گیا زہراب میں ہو گئی تب نور سے نفرت مجھے داغ دیکھے جب دل مہتاب میں میں سمجھتا تھا جنہیں شیریں دہن سر بہ سر بھیگے ملے تیزاب میں گونجے ہی کیسے بھلا ساز جگر زنگ ہی جب لگ گیا مضراب ...

    مزید پڑھیے

    بندگی میں جو حبیبوں کی رہا سر میرا

    بندگی میں جو حبیبوں کی رہا سر میرا تھوپنے کے لئے الزام ملا سر میرا جانتے تھے تو بھی حالت کا سبب جاننا تھا سر جھٹکتے ہوئے میں نے بھی کہا سر میرا روح کا میری نہ جانے تھا ارادہ کیا ہی صبح جب میں اٹھا تو سویا ملا سر میرا سو زباں پر سو طریقے مری اک داستاں کے سو سروں میں ہے سو حصوں میں ...

    مزید پڑھیے

    ان سے مل کر بھی بھلا کیا کیجئے

    ان سے مل کر بھی بھلا کیا کیجئے پاس بیٹھے اور شکوہ کیجئے جائیے ان سے کہیں دور اور پھر دور رہنے کا اشارہ کیجئے وہ منانے گر قریب آ جائے تو بے رخی میں اور اضافہ کیجئے زندگی سے کیا پریشاں ہو گئے خلوتوں میں جا کے چیخا کیجیے کب تلک برتاؤ میں تلخی رہے عادتوں کا اب مداوا کیجیے

    مزید پڑھیے

    تڑپ سے چیخ اٹھے گا جو اسے خوں خار کہہ دیں گے

    تڑپ سے چیخ اٹھے گا جو اسے خوں خار کہہ دیں گے کہے گا آپ بیتی جو اسے بیمار کہہ دیں گے یہ عالم ہے کہ گر کچھ بھی کہا ان عقل والوں سے تو یہ اس میں ملا کر اور بھی دو چار کہہ دیں گے وہ رہتے ہیں جہاں پر جانتے ہیں یہ جہنم ہے مگر بے چارے غم کے مارے سب فی النار کہہ دیں گے گر ان سے پوچھا جائے آپ ...

    مزید پڑھیے

    داستاں یوں بدل گئی ہوگی

    داستاں یوں بدل گئی ہوگی موج ساحل نگل گئی ہوگی تم کو شاید یقیں نہ آئے پر آگ پانی سے جل گئی ہوگی چند پل رہتی ہے انا اس کی برف بن کر پگھل گئی ہوگی ہائے انجام کس گماں کا ہے یہ شاخ کچھ پھول پھل گئی ہوگی رات بھر آسمان رویا تھا صبح سیلن سے گل گئی ہوگی دیکھ حالت مری جبینیں کئی گرتے ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    چہرہ تیرا

    سرد راتوں کا حسیں اک خواب ہے چہرہ ترا کیا کہوں بس منظر نایاب ہے چہرہ ترا نکہت گیسو کو تیری نکہت سنبل لکھوں تیرے نرم و نازک ان ہونٹوں کو برگ گل لکھوں آرزو پر یہ عرق لگتا ہے شبنم کی طرح اور سنی اس میں لٹیں لگتی ہے ریشم کی طرح جیسے کوئی گلشن شاداب ہے چہرہ ترا کیا کہوں بس منظر نایاب ...

    مزید پڑھیے

    سبب تباہی

    خوب صورت شے ہر اک نکلی ہے تیری ذات سے ہی چھو کے شجروں کو گزرتی یہ ہوائیں اور ابرآلود رنگیں یہ فضائیں دریا میں اٹکھیلیاں کرتی یہ لہریں اور ساحل پر نکھرتی یہ شعاعیں جانتا ہوں ہو بہ ہو جنت ہے یہ سارے نظارے لیکن اک دن یہ نظارے ہی سبب ہوں گے تباہی کا جہاں کی زلف و چشم و عارض تیرے اور ...

    مزید پڑھیے