بندگی میں جو حبیبوں کی رہا سر میرا
بندگی میں جو حبیبوں کی رہا سر میرا
تھوپنے کے لئے الزام ملا سر میرا
جانتے تھے تو بھی حالت کا سبب جاننا تھا
سر جھٹکتے ہوئے میں نے بھی کہا سر میرا
روح کا میری نہ جانے تھا ارادہ کیا ہی
صبح جب میں اٹھا تو سویا ملا سر میرا
سو زباں پر سو طریقے مری اک داستاں کے
سو سروں میں ہے سو حصوں میں بٹا سر میرا