چہرہ تیرا
سرد راتوں کا حسیں اک خواب ہے چہرہ ترا کیا کہوں بس منظر نایاب ہے چہرہ ترا نکہت گیسو کو تیری نکہت سنبل لکھوں تیرے نرم و نازک ان ہونٹوں کو برگ گل لکھوں آرزو پر یہ عرق لگتا ہے شبنم کی طرح اور سنی اس میں لٹیں لگتی ہے ریشم کی طرح جیسے کوئی گلشن شاداب ہے چہرہ ترا کیا کہوں بس منظر نایاب ...