تڑپ سے چیخ اٹھے گا جو اسے خوں خار کہہ دیں گے
تڑپ سے چیخ اٹھے گا جو اسے خوں خار کہہ دیں گے
کہے گا آپ بیتی جو اسے بیمار کہہ دیں گے
یہ عالم ہے کہ گر کچھ بھی کہا ان عقل والوں سے
تو یہ اس میں ملا کر اور بھی دو چار کہہ دیں گے
وہ رہتے ہیں جہاں پر جانتے ہیں یہ جہنم ہے
مگر بے چارے غم کے مارے سب فی النار کہہ دیں گے
گر ان سے پوچھا جائے آپ نے آخر کیا ہی کیا
کھڑی کر آٹھ دس اینٹیں اسے مینار کہہ دیں گے
بونڈر سے مکاں گر گر گئے میرے عدوؤں کے
تو یہ تانور کو بھی میرا جانب دار کہہ دیں گے
رہا جو پھولوں سے پردے ہٹانے کی حمایت میں
اسی غم خوار کو سب طالب دیدار کہہ دیں گے
بدلتے دور میں اک کھیل دیکھے گا مداری بھی
رکھا جو جیب میں ہوگا اسے دینار کہہ دیں گے
مرے ہاتھوں بنے گا جو بھی وہ بیکار ہی ہوگا
مصور کی ہر اک تصویر کو شہکار کہہ دیں گے
ہنر اب سیکھ لو جھالاؔ کہیں سے غم نگاری کا
یہاں سب دل جلے ہی ہیں تمہیں فن کار کہہ دیں گے