Jai Raj Singh Jhala

جے راج سنگھ جھالا

جے راج سنگھ جھالا کی غزل

    اب بھلا کیا دیکھتے ہو آب میں

    اب بھلا کیا دیکھتے ہو آب میں غرق سب کچھ ہو گیا گرداب میں لطف میری موت کا بڑھ جائے سو زہر اور ڈالا گیا زہراب میں ہو گئی تب نور سے نفرت مجھے داغ دیکھے جب دل مہتاب میں میں سمجھتا تھا جنہیں شیریں دہن سر بہ سر بھیگے ملے تیزاب میں گونجے ہی کیسے بھلا ساز جگر زنگ ہی جب لگ گیا مضراب ...

    مزید پڑھیے

    بندگی میں جو حبیبوں کی رہا سر میرا

    بندگی میں جو حبیبوں کی رہا سر میرا تھوپنے کے لئے الزام ملا سر میرا جانتے تھے تو بھی حالت کا سبب جاننا تھا سر جھٹکتے ہوئے میں نے بھی کہا سر میرا روح کا میری نہ جانے تھا ارادہ کیا ہی صبح جب میں اٹھا تو سویا ملا سر میرا سو زباں پر سو طریقے مری اک داستاں کے سو سروں میں ہے سو حصوں میں ...

    مزید پڑھیے

    ان سے مل کر بھی بھلا کیا کیجئے

    ان سے مل کر بھی بھلا کیا کیجئے پاس بیٹھے اور شکوہ کیجئے جائیے ان سے کہیں دور اور پھر دور رہنے کا اشارہ کیجئے وہ منانے گر قریب آ جائے تو بے رخی میں اور اضافہ کیجئے زندگی سے کیا پریشاں ہو گئے خلوتوں میں جا کے چیخا کیجیے کب تلک برتاؤ میں تلخی رہے عادتوں کا اب مداوا کیجیے

    مزید پڑھیے

    تڑپ سے چیخ اٹھے گا جو اسے خوں خار کہہ دیں گے

    تڑپ سے چیخ اٹھے گا جو اسے خوں خار کہہ دیں گے کہے گا آپ بیتی جو اسے بیمار کہہ دیں گے یہ عالم ہے کہ گر کچھ بھی کہا ان عقل والوں سے تو یہ اس میں ملا کر اور بھی دو چار کہہ دیں گے وہ رہتے ہیں جہاں پر جانتے ہیں یہ جہنم ہے مگر بے چارے غم کے مارے سب فی النار کہہ دیں گے گر ان سے پوچھا جائے آپ ...

    مزید پڑھیے

    داستاں یوں بدل گئی ہوگی

    داستاں یوں بدل گئی ہوگی موج ساحل نگل گئی ہوگی تم کو شاید یقیں نہ آئے پر آگ پانی سے جل گئی ہوگی چند پل رہتی ہے انا اس کی برف بن کر پگھل گئی ہوگی ہائے انجام کس گماں کا ہے یہ شاخ کچھ پھول پھل گئی ہوگی رات بھر آسمان رویا تھا صبح سیلن سے گل گئی ہوگی دیکھ حالت مری جبینیں کئی گرتے ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑ کے غم میں تیرے کتنا تنہا ہو گیا ہوں میں

    بچھڑ کے غم میں تیرے کتنا تنہا ہو گیا ہوں میں گلی کا جوں کوئی ویران کونا ہو گیا ہوں میں کئی آتے ہیں اندر جھانک جاتے ہیں مرے دل میں بنا چھت کا کوئی جرجر سا کمرہ ہو گیا ہوں میں شجر پر اٹکا دیکھا تیرا لہراتا دوپٹہ جو کھلونا دیکھ جی للچاتا بچہ ہو گیا ہوں میں یہیں ہے تو بھرم میں اس ...

    مزید پڑھیے

    خلوتوں سے نباہ کر آیا

    خلوتوں سے نباہ کر آیا زندگی کو تباہ کر آیا روشنی کے تھے سب مرید سو میں تیرگی سے نکاح کر آیا بے سبب سر دھرا گیا الزام اس لیے میں گناہ کر آیا اس کی اور دیکھا تک نہیں میں نے کوہ کا فخر کاہ کر آیا ذکر کر یاروں میں محبت کا جنگ کی افتتاح کر آیا دیکھ کر مجھ کو طنز کس رہے تھے ہنس کے میں ...

    مزید پڑھیے

    بارہا بس مجھے یوں لگتا ہے

    بارہا بس مجھے یوں لگتا ہے ہے کوئی جو مجھے ہی تکتا ہے خواب راتوں میں خواب میں آ کر خواب کی ہی طرح بکھرتا ہے روشنائی نگل گیا تھا جو سایہ وہ آنکھوں میں کھٹکتا ہے دن کے سناٹے میں قریب آ کر رمز پیشانی پر ٹہلتا ہے اے زمیں پیاسی ہی رہے گی تو آسماں سے دھواں برستا ہے کوئی بو خاک کر گئی ...

    مزید پڑھیے