Irfan Abidi mantvi

عرفان عابدی مانٹوی

عرفان عابدی مانٹوی کی غزل

    عزت مجھے ملی ہے بہت التجا کے بعد

    عزت مجھے ملی ہے بہت التجا کے بعد در پہ گیا نہ غیر کے رب کی عطا کے بعد اچھا ہوا کہ آرزو پوری نہیں ہوئی نکھری ہماری خواہشیں اپنی قضا کے بعد کرنے لگیں گے راہ میں جگنو بھی روشنی سورج جو ڈوب جائے گا ختم ضیا کے بعد ہر بے وفا نے آشیاں اپنا بدل دیا تنہا رہا ہوں شہر میں ذکر وفا کے ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے گاؤں کی باتیں نرالی ہی نرالی ہیں

    ہمارے گاؤں کی باتیں نرالی ہی نرالی ہیں کہیں ٹکر نہیں اس کا سکونت میں سہولت میں نہ سر پہ چھت کا سایہ ہے نہ کھانے کو کوئی روٹی کوئی انساں نہیں دکھتا حقیقت میں فضیلت میں ہوئے ہیں فیصلے جھوٹے رہے وعدے ادھورے سے بہت بدلاؤ دیکھا ہے عدالت میں سیاست میں فقط دو وقت ہے ایسا جہاں ماں رو ...

    مزید پڑھیے

    میں نے خود کو جو ہے کیا خاموش

    میں نے خود کو جو ہے کیا خاموش درد بھی ہو گیا مرا خاموش جب مرے پاؤں میں تھکن نہ ملی ہو گیا میرا راستہ خاموش دے رہی تھی صدا محبت کی ہو گئی ہے وہی صبا خاموش اس کو سارے جواب ملتے تھے میں سوالوں پہ جب رہا خاموش زور طوفاں نے سب لگا ڈالا پر ہوا نہ مرا دیا خاموش بولنا میں بھی چاہتا تھا ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنے اشک میں خود کو بھگو رہا ہوں ابھی

    میں اپنے اشک میں خود کو بھگو رہا ہوں ابھی خطا کو اشک ندامت سے دھو رہا ہوں ابھی مجھے نہ چاہئے تکیہ کسی بھی تکیے کا میں ماں کے ہاتھ پہ سر رکھ کے سو رہا ہوں ابھی مرے مزاج سے نفرت رہی ہے سورج کو میں ہم کلام جو جگنو سے ہو رہا ہوں ابھی کسی بھی حال میں سودا ضمیر کا نہ کرو میں ارض نو میں ...

    مزید پڑھیے

    شور ہے چیخ ہے صدا ہے غزل

    شور ہے چیخ ہے صدا ہے غزل زخم ہے درد ہے دوا ہے غزل آرزو شوق چاہ چین سکوں کرب ہے ضبط ہے بکا ہے غزل ہجر میں بھی شب فراق میں بھی ہم سفر بھی ہے ہم نوا ہے غزل ماہ و انجم بھی چاند سورج بھی جس میں رہتے ہیں وہ سما ہے غزل میں تھا مدہوش دید چشم غزال ہوش میں لانے کی ہوا ہے غزل اشک آنکھوں کے ...

    مزید پڑھیے

    عجلتوں میں اس نے ہم سے کہہ دیا بے فکر ہوں (ردیف .. ے)

    عجلتوں میں اس نے ہم سے کہہ دیا بے فکر ہوں پر ہماری چاہ میں شام و سحر روتے رہے اشک میری خیریت لینے کی خاطر دم بدم اپنا ساحل چھوڑ کر رخسار پر بہتے رہے کیا ابھی بھی عشق کے قابل نہیں سمجھے گئے جتنے غم تو نے دئے ہنس ہنس کے ہم سہتے رہے پھول تو بھی چھوڑ دے خوشبو اڑانا باغ میں خار تیرے ...

    مزید پڑھیے

    فراق یار ترا امتداد ٹھیک نہیں

    فراق یار ترا امتداد ٹھیک نہیں نیا ہے زخم ابھی مستزاد ٹھیک نہیں چلے بھی آؤ کہ گریہ کناں ہے تو ہمدم تجھے خبر ہے ترا انجماد ٹھیک نہیں میں منتظر ہوں کہ جلدی پلٹ کے آ جانا تمہاری چال میں اب اقتصاد ٹھیک نہیں کیوں غور و خوض تو جدت جہد کی گنجائش اصول عشق میں ہو اجتہاد ٹھیک نہیں چڑھا ...

    مزید پڑھیے

    عمر گزری ہے بد گمانی پر

    عمر گزری ہے بد گمانی پر میں یقیں کر گیا کہانی پر چاند میری طرح بھی ٹوٹا تھا جب گھٹا چھائی رت سہانی پر توڑیئے اب رسن فراق کی یار رحم کھا جاؤ زندگانی پر سانس تھم جائے گی سمندر کی اشک گر جائے گا جو پانی پر ماں بلائے تو آپ بولے نہیں حیف ہے آپ کی جوانی پر ناز کرتا ہے زمزم و کوثر ہر ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہمارے اشک کی قیمت نہیں بولی گئی

    کیا ہمارے اشک کی قیمت نہیں بولی گئی کیوں ہمارے گاؤں کی سڑکیں نہیں بدلی گئی اب جہاں میں کوئی بھی انسان مجھ کو نہ دکھا یہ کسی کی سوچ ہے ہم سے نہیں سوچی گئی خاتمہ پوری طرح انسانیت کا کب ہوا بس ردا لاچار کی اوڑھے ہوئی سوتی گئی ہے ابھی بھی عشق لیلا اور مجنوں کی طرح وہ ہمارے نام پہ ...

    مزید پڑھیے