Ikram Basra

اکرام بسراء

اکرام بسراء کی غزل

    روح کو میری توجہ چاہیے

    روح کو میری توجہ چاہیے زخم سے گہری توجہ چاہیے گھر کی حالت دیکھ کر لگتا نہیں اب اسے کوئی توجہ چاہیے جم گئی ہے کائی سی دہلیز پر تیرے قدموں کی توجہ چاہیے پہلے مجھ کو چاہیے تھا تو مگر اب فقط تیری توجہ چاہیے ایک چشم تر کہیں گم ہو گئی اے مری مٹی توجہ چاہیے ڈوبتے سورج کے یہ الفاظ ...

    مزید پڑھیے

    بری زمینوں کے فاصلوں کو مٹاتے رہنا

    بری زمینوں کے فاصلوں کو مٹاتے رہنا میں لوٹ آؤں گا مجھ کو واپس بلاتے رہنا یہ گرد بادوں کا مسئلہ ہے کہ مشغلہ ہے ہوا کے دامن پہ دائرے سے بناتے رہنا تری طلب کے علاوہ اپنا کوئی نہیں ہے قریب آ کر بھی کچھ نہ کچھ دور جاتے رہنا تمہاری آنکھیں تو زندگی سے بھری ہوئی ہیں ہمارے جیسوں کا ...

    مزید پڑھیے

    رستے کتنا تھک جاتے ہیں

    رستے کتنا تھک جاتے ہیں پھر بھی منزل تک جاتے ہیں پتوں کو آرام نہیں ہے کان ہوا کے پک جاتے ہیں لمحوں کو آسان نہ لینا لمحے صدیاں فق جاتے ہیں ایک طرف سے تم آتے ہو چاروں اور دھڑک جاتے ہیں ایک معطر یاد کے جھونکے تازہ لمس چھڑک جاتے ہیں قدموں کی عادت ہے یوں ہی سوئے یار سرک جاتے ...

    مزید پڑھیے

    نہ دلیلیں نہ ہی ابابیلیں

    نہ دلیلیں نہ ہی ابابیلیں صبر کے گھونٹ ہیں وہی پی لیں کیسی بے خواب ہیں سبھی آنکھیں جس طرح خشک و بے اماں جھیلیں مات کھا جائیں ضبط سے اپنے اور انسانیت پہ بازی لیں ایک انسان کا لہو کر کے اس پہ شیطان کی گواہی لیں کوچ کر جائیں ایسے کوچے سے ساتھ ناکامیوں کی پونجی لیں جہل میں سہل ہے ...

    مزید پڑھیے

    مرے دوش پر تری لاش رے او معاشرے

    مرے دوش پر تری لاش رے او معاشرے تیرا مرگ فکر معاش رے او معاشرے میں جنم جنم کا فقیر ہوں تو امیر ہوں مجھے راس میرا قماش رے او معاشرے کئی الجھنوں کا جواز ہوں کوئی راز ہوں مجھے مجھ پہ رہنے دے فاش رے او معاشرے کئی آسمانوں سے دور ہوں میں غرور ہوں مجھے کب ہے تیری تلاش رے او ...

    مزید پڑھیے

    اے خدائے جنوں خدا حافظ

    اے خدائے جنوں خدا حافظ بندگی کے فسوں خدا حافظ جن لبوں سے تمہیں دیا بوسہ کیسے ان سے کہوں خدا حافظ ظاہراً ایک لمس تھا اس کا زخم ہائے دروں خدا حافظ چشم نم کی ہوا مبارک ہو اے مرے دل کے خوں خدا حافظ تیرا جانا عجیب لگتا تھا اب حمایت میں ہوں خدا حافظ حالت رقص میں ہے ٹھہراؤ اضطراب و ...

    مزید پڑھیے

    اب تو آتے ہوں گے کب کے بھیجے ہیں

    اب تو آتے ہوں گے کب کے بھیجے ہیں میں نے تم کو لینے رستے بھیجے ہیں اپنی طرف سے تیرا وقت بچایا ہے تیری طرف سے خود کو دلاسے بھیجے ہیں اس کی لغت میں تنہائی کا لفظ بھی ہے جس نے ہر اک شے کے جوڑے بھیجے ہیں قاصد کی جاں بخشی پر ممنون ہوں میں خط میں اس نے خط کے پرزے بھیجے ہیں کیسے کم ہو ...

    مزید پڑھیے

    لوگوں کے مرشد ایک طرف

    لوگوں کے مرشد ایک طرف اور ذہن میں شاید ایک طرف لیکن کہنے کو زندہ ہیں مرنا سو فیصد ایک طرف آوازیں قید نہیں ہوتیں حد ہو یا سرحد ایک طرف تم آؤ تو ہو سکتا ہے جینے کا مقصد ایک طرف اب تک جو بھی تحریر ہوا تیرے نام کے ابجد ایک طرف دنیا میں سب کچھ فانی ہے تیرے خال و خد ایک طرف ہم ٹھہرے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی جب ترے آثار نظر آئیں گے

    زندگی جب ترے آثار نظر آئیں گے ہم ترے شہر کے اس پار نظر آئیں گے میری آنکھوں کا کنارہ جو تمہیں کافی ہو میرے بازو تمہیں پتوار نظر آئیں گے کہیں خود کو نظر آئے بھی ترے بعد تو ہم سانس لیتے ہوئے بیکار نظر آئیں گے لوگ ڈھونڈیں گے ہمیں ڈھونڈنے والوں کی طرح ہم پس چشم نم یار نظر آئیں ...

    مزید پڑھیے