کٹاس
کمال کرتے ہیں عشق والے یہ داستاں ہے قرون اولی سے پیشتر کی جب ایک لڑکی سے دیوتا نے بروگ پایا تو آنسوؤں کا محل بنایا یہ عشق تھا سو زمیں کی بنیاد ہل گئی تھی سڑک کے تاروں سے مل گئی تھی یہ عشق تھا سو نہ اس نے لمحوں سے مات کھائی نہ اس کو صدیاں بگاڑ پائیں کٹاس اب بھی وہیں کھڑا ہے ہر ایک ...