Ikram Basra

اکرام بسراء

اکرام بسراء کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    روح کو میری توجہ چاہیے

    روح کو میری توجہ چاہیے زخم سے گہری توجہ چاہیے گھر کی حالت دیکھ کر لگتا نہیں اب اسے کوئی توجہ چاہیے جم گئی ہے کائی سی دہلیز پر تیرے قدموں کی توجہ چاہیے پہلے مجھ کو چاہیے تھا تو مگر اب فقط تیری توجہ چاہیے ایک چشم تر کہیں گم ہو گئی اے مری مٹی توجہ چاہیے ڈوبتے سورج کے یہ الفاظ ...

    مزید پڑھیے

    بری زمینوں کے فاصلوں کو مٹاتے رہنا

    بری زمینوں کے فاصلوں کو مٹاتے رہنا میں لوٹ آؤں گا مجھ کو واپس بلاتے رہنا یہ گرد بادوں کا مسئلہ ہے کہ مشغلہ ہے ہوا کے دامن پہ دائرے سے بناتے رہنا تری طلب کے علاوہ اپنا کوئی نہیں ہے قریب آ کر بھی کچھ نہ کچھ دور جاتے رہنا تمہاری آنکھیں تو زندگی سے بھری ہوئی ہیں ہمارے جیسوں کا ...

    مزید پڑھیے

    رستے کتنا تھک جاتے ہیں

    رستے کتنا تھک جاتے ہیں پھر بھی منزل تک جاتے ہیں پتوں کو آرام نہیں ہے کان ہوا کے پک جاتے ہیں لمحوں کو آسان نہ لینا لمحے صدیاں فق جاتے ہیں ایک طرف سے تم آتے ہو چاروں اور دھڑک جاتے ہیں ایک معطر یاد کے جھونکے تازہ لمس چھڑک جاتے ہیں قدموں کی عادت ہے یوں ہی سوئے یار سرک جاتے ...

    مزید پڑھیے

    نہ دلیلیں نہ ہی ابابیلیں

    نہ دلیلیں نہ ہی ابابیلیں صبر کے گھونٹ ہیں وہی پی لیں کیسی بے خواب ہیں سبھی آنکھیں جس طرح خشک و بے اماں جھیلیں مات کھا جائیں ضبط سے اپنے اور انسانیت پہ بازی لیں ایک انسان کا لہو کر کے اس پہ شیطان کی گواہی لیں کوچ کر جائیں ایسے کوچے سے ساتھ ناکامیوں کی پونجی لیں جہل میں سہل ہے ...

    مزید پڑھیے

    مرے دوش پر تری لاش رے او معاشرے

    مرے دوش پر تری لاش رے او معاشرے تیرا مرگ فکر معاش رے او معاشرے میں جنم جنم کا فقیر ہوں تو امیر ہوں مجھے راس میرا قماش رے او معاشرے کئی الجھنوں کا جواز ہوں کوئی راز ہوں مجھے مجھ پہ رہنے دے فاش رے او معاشرے کئی آسمانوں سے دور ہوں میں غرور ہوں مجھے کب ہے تیری تلاش رے او ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    کٹاس

    کمال کرتے ہیں عشق والے یہ داستاں ہے قرون اولی سے پیشتر کی جب ایک لڑکی سے دیوتا نے بروگ پایا تو آنسوؤں کا محل بنایا یہ عشق تھا سو زمیں کی بنیاد ہل گئی تھی سڑک کے تاروں سے مل گئی تھی یہ عشق تھا سو نہ اس نے لمحوں سے مات کھائی نہ اس کو صدیاں بگاڑ پائیں کٹاس اب بھی وہیں کھڑا ہے ہر ایک ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ٹیگور کی کویتا ہے

    کوئی ٹیگور کی کویتا ہے لوگ جب شاعری میں جیتے تھے تو اسی دور کی کویتا ہے دودھیا راستے کے کونے میں اپنے ہونے میں اور نہ ہونے میں جانے کتنے برس سکوں کر کے اپنی آواز میں جنوں بھر کے پھیلتی رات کے کنارے پر بھیڑیا ماہتاب سے الجھے اک حقیقت بڑی سماجت سے اپنی مرضی کے خواب سے الجھے درد کے ...

    مزید پڑھیے

    پہلی محبت

    میں کب سے خالی سجدے کر رہا تھا غلط لوگوں پہ جھوٹا مر رہا تھا مگر اب بھول کر ساری خدائی تری صورت مرا مذہب ہوئی ہے مجھے پہلے محبت تو ہوئی تھی مگر پہلی محبت اب ہوئی ہے

    مزید پڑھیے

    تمہارے لئے میری آخری نظم

    یہ شہر چاہے ہزار صدیوں کی جدتوں کا لباس پہنے یہاں کے باسی بھلے کوئی بھی زبان بولیں وفا کے معنی وفا رہیں گے دلوں کے موسم میں پت جھڑوں کا سوال کیسا خزاں سے مہلت نہ پانے والے ہوا کی باتوں میں آنے والے لرزتے گرتے بکھرتے پتے جنوں کی شاخوں پہ عشق بن کر اگا کریں گے بچھڑتے رستو کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے لئے میری پہلی نثری نظم

    تم ان ساری عورتوں سے زیادہ خوب صورت ہو جنہوں نے میرے خیالات پر شعلوں کا ایک ہالہ سا بنائے رکھا اور جن کی محبت کا بوجھ برداشت کرتے ہوئے میرے قدم تم تک آ پہنچے تمہارا چہرہ بھلے میری نظروں سے گریزاں رہا میری آنکھیں روشن ہیں اس چمکیلے گلیشیئر کی طرح جو دھوپ میں دور سے نظر آ جائے یہی ...

    مزید پڑھیے

تمام