زندگی جب ترے آثار نظر آئیں گے
زندگی جب ترے آثار نظر آئیں گے
ہم ترے شہر کے اس پار نظر آئیں گے
میری آنکھوں کا کنارہ جو تمہیں کافی ہو
میرے بازو تمہیں پتوار نظر آئیں گے
کہیں خود کو نظر آئے بھی ترے بعد تو ہم
سانس لیتے ہوئے بیکار نظر آئیں گے
لوگ ڈھونڈیں گے ہمیں ڈھونڈنے والوں کی طرح
ہم پس چشم نم یار نظر آئیں گے
عاشقی ایسے قبیلے میں رعایت کیسی
پانی بھرتے ہوئے سردار نظر آئیں گے
کوئی ملہار نہ سوجھے گا ترے بعد ہمیں
بانجھ دھرتی کے زمیں دار نظر آئیں گے
دل کے پردے پہ اگر ایک نظر ڈالیں تو
کچھ پریشان سے کردار نظر آئیں گے