Ijtiba Rizvi

اجتبیٰ رضوی

اجتبیٰ رضوی کی غزل

    گھپ اندھیرا ہے کیا قیامت ہے

    گھپ اندھیرا ہے کیا قیامت ہے اک تبسم کی پھر ضرورت ہے سر کو سینے پہ رکھ کہ سن لیجے آپ سے دل کو کچھ شکایت ہے ناصحوں سے ہے مے کشی کا فروغ شوق پروردۂ ملامت ہے دل کی دھڑکن جو ہے مدار حیات اک ذرا تیز ہو تو آفت ہے آگ پانی سے بھاپ اٹھتی رہی ہم سمجھتے رہے محبت ہے دہر میں ہم کمال صنعت ...

    مزید پڑھیے

    گھپ اندھیرا ہے کیا قیامت ہے

    گھپ اندھیرا ہے کیا قیامت ہے اک تبسم کی پھر ضرورت ہے سر کو سینے پہ رکھ کے سن لیجے آپ سے دل کو کچھ شکایت ہے ناصحوں سے ہے مے کشی کا فروغ شوق پروردۂ ملامت ہے دل کی دھڑکن جو ہے مدار حیات اک ذرا تیز ہو تو آفت ہے آگ پانی سے بھاپ اٹھتی رہی ہم سمجھتے رہے محبت ہے دہر میں ہم کمال صنعت ...

    مزید پڑھیے

    نہیں سہی مرے نالوں میں کچھ اثر نہ سہی

    نہیں سہی مرے نالوں میں کچھ اثر نہ سہی نظر کچھ آپ کی بے چین ہے ادھر نہ سہی ہم الجھنوں میں پڑے عقل نارسا لے کر وہ عیش بے خبری خوب تھا خبر نہ سہی ادا فروشیٔ بازار طور اور حضور خبر یہی تو ہے مشہور معتبر نہ سہی فدا ہو تاب بصارت مری بصیرت پر نظر نے چن تو لیا طاقت نظر نہ سہی پکارتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ نہیں ہے کہ مجھے تیری نظر یاد نہیں

    یہ نہیں ہے کہ مجھے تیری نظر یاد نہیں اس نے کیا مجھ سے کہا تھا یہ مگر یاد نہیں بے نیازی یہ نہیں گم شدگی ہے اے دوست کہ مجھے ربط قدیم در و سر یاد نہیں وہی شور ارنی اور وہی بے باکیٔ شوق کہ محبت کو اگر اور مگر یاد نہیں دل خود کام ہے آسودۂ عیش منزل اسے دل سوزیٔ یاران سفر یاد نہیں ہائے ...

    مزید پڑھیے

    خرد کو خانۂ دل کا نگہباں کر دیا ہم نے

    خرد کو خانۂ دل کا نگہباں کر دیا ہم نے یہ گھر آباد ہوتا اس کو ویراں کر دیا ہم نے چھپوگے کیا دگر رنگ شبستاں کر دیا ہم نے کہ اپنے گھر کو پھونکا اور چراغاں کر دیا ہم نے گھٹے جاتے تھے تم مینائے قلب اہل خلوت میں تمہیں جام کف صحرا نشیناں کر دیا ہم نے انیس خواج گاں تم تھے جلیس خواجگاں تم ...

    مزید پڑھیے

    اک اخگر جمال فروزاں بہ شکل دل (ردیف .. ے)

    اک اخگر جمال فروزاں بہ شکل دل پھینکا ادھر بھی حسن تجلی نثار نے افسردگی بھی حسن ہے تابندگی بھی حسن ہم کو خزاں نے تم کو سنوارا بہار نے اس دل کو شوق دید میں تڑپا کے کر دیا کیا استوار وعدۂ نا استوار نے جلوے کی بھیک دے کے وہ ہٹنے لگے تھے خود دامن پکڑ لیا نگہ اعتبار نے گیسو غبار راہ ...

    مزید پڑھیے

    جلووں سے نہ آنکھ جھپکتی ہے جلووں کو نہ آنکھ ترستی ہے

    جلووں سے نہ آنکھ جھپکتی ہے جلووں کو نہ آنکھ ترستی ہے ہم نے وہ پیالہ پی ہی لیا جس میں نہ خمار نہ مستی ہے کچھ لمحے ہیں جن لمحوں میں احساس اسے چھو لیتا ہے عالم سے ادھر جو عالم ہے ہستی سے ادھر جو ہستی ہے ہے روح کی حالت کندن کی جتنا ہی تپے گی نکھرے گی غم ایک کسوٹی ہے جس پر یہ فطرت ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    بھیگی بھیگی گھٹائیں اٹھیں دھیمی دھیمی پھواریں آئیں

    بھیگی بھیگی گھٹائیں اٹھیں دھیمی دھیمی پھواریں آئیں رفتہ رفتہ تمنا جاگی چپکے چپکے بہاریں آئیں ذکر و فکر میں کچھ دن جھولے ہوش نہیں اب ہیں وہ جھکولے آگے رم جھم رم جھم بوندیں اور پیچھے بوچھاریں آئیں عالم‌ شوق سے ان کا قیدی طوق و سلاسل پہنے آیا کانپے عرش کے پائے جب زنجیروں کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3