نہیں سہی مرے نالوں میں کچھ اثر نہ سہی
نہیں سہی مرے نالوں میں کچھ اثر نہ سہی
نظر کچھ آپ کی بے چین ہے ادھر نہ سہی
ہم الجھنوں میں پڑے عقل نارسا لے کر
وہ عیش بے خبری خوب تھا خبر نہ سہی
ادا فروشیٔ بازار طور اور حضور
خبر یہی تو ہے مشہور معتبر نہ سہی
فدا ہو تاب بصارت مری بصیرت پر
نظر نے چن تو لیا طاقت نظر نہ سہی
پکارتے ہیں کہ گونج اس پکار کی رہ جائے
دعا دعا تو کہی جائے گی اثر نہ سہی
ہجوم بے خبراں ہے بھری تو ہے محفل
تمہاری بزم میں رضویؔ با خبر نہ سہی