Ijtiba Rizvi

اجتبیٰ رضوی

اجتبیٰ رضوی کی غزل

    اور پھر کون سی اب ہوگی ملاقات کی رات

    اور پھر کون سی اب ہوگی ملاقات کی رات بھیگی بھیگی یہ گنہ گار سی برسات کی رات گھومتے کٹتا ہے کوچے میں ترے دن کا دن بیٹھے کٹ جاتی ہے چوکھٹ پہ تری رات کی رات یوں ہیں برہم تری گھنگھور گھٹا سی زلفیں جیسی بکھری ہوئی بپھری ہوئی ظلمات کی رات ایسی آباد تری بزم ہے اے جان نشاط جیسی کعبہ کی ...

    مزید پڑھیے

    ہوش و خرد میں آگ لگا دی خرمن کیف و کم کو جلایا

    ہوش و خرد میں آگ لگا دی خرمن کیف و کم کو جلایا شعلہ بنے اور سینے سے لپٹے آپ جلے اور ہم کو جلایا جس کو کہیں گھر پھونک تماشا بس وہ تماشا آپ نے دیکھا آپ کی بجلی خوش ہے کہ اس نے مشت خس آدم کو جلایا غیر کو جھڑکی ہم پہ عنایت ہو گئی آخر جان کو آفت بزم ازل میں تم نے بلا کر کس لئے نامحرم کو ...

    مزید پڑھیے

    دو دن کی ہنسی دو دن کی خوشی انجام‌ عمل رونا ہی پڑا

    دو دن کی ہنسی دو دن کی خوشی انجام‌ عمل رونا ہی پڑا اک عمر گنوائی جس کے لئے اک روز اسے کھونا ہی پڑا ہم اور علائق سے چھوٹیں ممکن نہیں جب تک ہم ہم ہیں دریا کو بہ ایں آزاد روی زنجیر بہ پا ہونا ہی پڑا بازار میں آ کر ناداں دل منظر کے کھلونوں پر مچلا اور پیر خرد کو کاندھے پر انبار نظر ...

    مزید پڑھیے

    جس راہ میں پیچ و خم نہیں ہے

    جس راہ میں پیچ و خم نہیں ہے اس راہ پہ کیوں حرم نہیں ہے چلنا ہے ہم کو چل رہے ہیں منزل کیا ہر قدم نہیں ہے سجدہ وہ ہے بہ رب کعبہ جس کو قید حرم نہیں ہے ساری خلقت ہے سر جھکائے ایک اس گردن میں خم نہیں ہے جنت کیا ہے ہوس کا دھوکا کیا ہوگی خوشی کہ غم نہیں ہے سجدہ ہے کرشمۂ تصور مت کہہ کہ ...

    مزید پڑھیے

    تاب ذرے ہیں اگر ہو تو وہی دل ہو جائے

    تاب ذرے ہیں اگر ہو تو وہی دل ہو جائے عام جلوہ ہے ترا جو متحمل ہو جائے تیرا ہر شعبدہ اے حسن حقیقت ٹھہرے ہم کوئی نقش بنا لیں تو وہ باطل ہو جائے لاکھ بے باک نگاہوں سے نگاہیں لڑ جائیں ایک سہمی سی نظر ہو تو وہ قاتل ہو جائے ڈوبنا شرط سفر ہے مجھے اے شورش بحر ورنہ گرداب کو دوں حکم تو ...

    مزید پڑھیے

    دل ہے اور خود نگری ذوق دعا جس کو کہیں

    دل ہے اور خود نگری ذوق دعا جس کو کہیں بے خودی چاہیئے ہم کو کہ خدا جس کو کہیں ہم سے آباد ہے دنیائے تصور تو کیا کہ نہیں ایک وہ تصویر خدا جس کو کہیں جرأت شوق ہے کہتے ہیں محبت جس کو اسی جرأت پہ ہے اصرار وفا جس کو کہیں سمجھ اے دوست اسے ضرب نظر کی آواز ہم کبھی دل کے دھڑکنے کی صدا جس کو ...

    مزید پڑھیے

    اوچھی تھی نظر ہی جب تو بھلا ارمان تماشا کیا کرتے

    اوچھی تھی نظر ہی جب تو بھلا ارمان تماشا کیا کرتے ذرے کے جگر تک جا نہ سکے ہم ہمت صحرا کیا کرتے رات اس نے نقاب الٹی جو ذرا سب بند تعین ٹوٹ گئے وہ وہ نہ رہا ہم ہم نہ رہے اے شوق تماشا کیا کرتے بے کیف ہمارا جینا تھا بے مے کا ساغر پینا تھا اس دل میں تمنا ہی نہ اگی ہم ترک تمنا کیا کرتے تم ...

    مزید پڑھیے

    زباں سے دل کا فسانہ ادا کیا نہ گیا

    زباں سے دل کا فسانہ ادا کیا نہ گیا یہ ترجماں تو بنی تھی مگر بنا نہ گیا ہم ان کے وعدۂ فردا کو لے کے بیٹھے ہیں کہ جن سے آج کا وعدہ وفا کیا نہ گیا امانتاً مرے سینے میں وہ فسانہ ہے جو دل کی آنکھ سے دیکھا گیا سنا نہ گیا دم آخیر وہ دینے لگے حیات دگر پھر ایک عمر کا احسان تھا لیا نہ ...

    مزید پڑھیے

    اب حالت دل نہ پوچھ کیا ہے

    اب حالت دل نہ پوچھ کیا ہے شعلہ تھا بھڑک کے بجھ گیا ہے انسان کو دل ملا مگر کیا اندھے کے ہاتھ میں دیا ہے تاثیر نے یہ کہا ہے ہم سے نالہ نغمے کی انتہا ہے تیری دنیا کو ہم سنواریں یہ ایک عجیب ماجرا ہے جو دور سے آ رہی ہے رضویؔ پہچانی ہوئی سی یہ صدا ہے

    مزید پڑھیے

    چرانے کو چرا لایا میں جلوے روئے روشن سے

    چرانے کو چرا لایا میں جلوے روئے روشن سے مگر اب بجلیاں لپٹی ہوئی ہیں دل کے دامن سے تنوع کچھ تو ہو اے بلبل کم ذوق ماتم کیا اگر تعمیر صحرا ہو گئی تخریب گلشن سے مجھے کچھ تجربے ہر رنگ کے جھولی میں رکھ چلنا مسافر ہوں غرض کیا ہے مجھے صحرا و گلشن سے مجھے ہر کارواں سے چھوٹنا اس بدگمانی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3