اور پھر کون سی اب ہوگی ملاقات کی رات
اور پھر کون سی اب ہوگی ملاقات کی رات بھیگی بھیگی یہ گنہ گار سی برسات کی رات گھومتے کٹتا ہے کوچے میں ترے دن کا دن بیٹھے کٹ جاتی ہے چوکھٹ پہ تری رات کی رات یوں ہیں برہم تری گھنگھور گھٹا سی زلفیں جیسی بکھری ہوئی بپھری ہوئی ظلمات کی رات ایسی آباد تری بزم ہے اے جان نشاط جیسی کعبہ کی ...