اوچھی تھی نظر ہی جب تو بھلا ارمان تماشا کیا کرتے

اوچھی تھی نظر ہی جب تو بھلا ارمان تماشا کیا کرتے
ذرے کے جگر تک جا نہ سکے ہم ہمت صحرا کیا کرتے


رات اس نے نقاب الٹی جو ذرا سب بند تعین ٹوٹ گئے
وہ وہ نہ رہا ہم ہم نہ رہے اے شوق تماشا کیا کرتے


بے کیف ہمارا جینا تھا بے مے کا ساغر پینا تھا
اس دل میں تمنا ہی نہ اگی ہم ترک تمنا کیا کرتے


تم نے ہی چمن کو لوٹ لیا تم نے ہی نشیمن پھونک دیا
ہم شکر کی ہمت کر نہ سکے شرما گئے شکوہ کیا کرتے