جس راہ میں پیچ و خم نہیں ہے

جس راہ میں پیچ و خم نہیں ہے
اس راہ پہ کیوں حرم نہیں ہے


چلنا ہے ہم کو چل رہے ہیں
منزل کیا ہر قدم نہیں ہے


سجدہ وہ ہے بہ رب کعبہ
جس کو قید حرم نہیں ہے


ساری خلقت ہے سر جھکائے
ایک اس گردن میں خم نہیں ہے


جنت کیا ہے ہوس کا دھوکا
کیا ہوگی خوشی کہ غم نہیں ہے


سجدہ ہے کرشمۂ تصور
مت کہہ کہ خدا صنم نہیں ہے