چھیڑئیے ساز زندگی نغمہ نواز ہو نہ ہو

چھیڑئیے ساز زندگی نغمہ نواز ہو نہ ہو
آہ تو کر کے دیکھیے سوز میں ساز ہو نہ ہو


دیکھیے قابل قبول اپنی نماز ہو نہ ہو
سجدہ تو کر جبین شوق در گہہ ناز ہو نہ ہو


پیر مغاں کے نام پر ساقی ہر اک کو مست کر
آج کے بعد سال بھر میکدہ باز ہو نہ ہو


ضبط غم وفور شوق اور دل ناصبور عشق
مجھ کو تو ہے غرور عشق آپ کو ناز ہو نہ ہو


مست فضا بہار مست مست حیاتؔ یار مست
مست ہو بار بار مست حکم جواز ہو نہ ہو