ہمدم صدیقی کی غزل

    اختیار آپ کو ہے چاہے تو ہر سو رکھیے

    اختیار آپ کو ہے چاہے تو ہر سو رکھیے ویسے چہرہ سے ہٹائے ہوئے گیسو رکھیے درد میں ڈوبا ہوا دل یہ بہر سو رکھیے مثل سیماب مچلتا ہوا پہلو رکھیے عہد ماضی کی تمنائیں لئے اب دل میں اپنے اسلاف کے اوصاف کی خو بو رکھیے لوگ تکفین کی تیاری کئے بیٹھے ہیں آپ سینے سے لگائے ہوئے اردو رکھیے شان ...

    مزید پڑھیے

    تماشائے الم ہے اور میں ہوں

    تماشائے الم ہے اور میں ہوں خوشی کے ساتھ غم ہے اور میں ہوں زمانے کا ستم ہے اور میں ہوں یہ سب ان کا کرم ہے اور میں ہوں رہ حق پر قدم ہے اور میں ہوں سر افلاک خم ہے اور میں ہوں تموج پر ابھی ہے بحر ہستی سفینہ زیر و بم ہے اور میں ہوں ابھی کیسے کہوں صبح بہاراں ابھی تو شام غم ہے اور میں ...

    مزید پڑھیے

    درد آخر درد ہے آہ و فغاں ہوگا ضرور

    درد آخر درد ہے آہ و فغاں ہوگا ضرور آگ لگتی ہے جہاں پر بھی دھواں ہوگا ضرور میں زمانے سے زمانہ مجھ سے برہم ہے مگر ایک دن اپنا زمین و آسماں ہوگا ضرور لاکھ لہراتی رہیں یہ بجلیاں چاروں طرف عندلیبان چمن کا آشیاں ہوگا ضرور عزم محکم شرط ہے رخت سفر میں راہرو نزد منزل ایک دن یہ کارواں ...

    مزید پڑھیے

    جرأت و عزم چاہئے دل میں

    جرأت و عزم چاہئے دل میں کوئی مشکل نہیں ہے مشکل میں اس سفینے کا تذکرہ بے سود ہو چکا ہے جو غرق ساحل میں ہائے اس کارواں کی پامالی لٹ گیا جو پہنچ کے منزل میں یہ ہے شان کمال خودداری بے نیازی ہے ان کی محفل میں روغن خون آرزو سے مرے جل رہا ہے چراغ محفل میں پھونک سکتا ہے خرمن ہستی وہ ...

    مزید پڑھیے

    پھول ہیں ہم بہار ہیں ہم لوگ

    پھول ہیں ہم بہار ہیں ہم لوگ خوش نما خوش گوار ہیں ہم لوگ شاعر دل فگار ہیں ہم لوگ فطرتاً شعلہ بار ہیں ہم لوگ موند کر آنکھیں کھول دیتے ہیں غافل و ہوشیار ہیں ہم لوگ ہم سے کیا پوچھتے ہو حال دل داستان ہزار ہیں ہم لوگ زینت انجمن اگر ہیں آپ رونق بزم یار ہیں ہم لوگ خوب اچھی طرح سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈھتا پھرتا ہے کعبے میں صنم ہے کہ نہیں

    ڈھونڈھتا پھرتا ہے کعبے میں صنم ہے کہ نہیں اے دل ناداں تجھے پاس حرم ہے کہ نہیں پھر وہی برق تبسم خرمن دل پر گری آپ ہی کہیے کہ یہ ظلم و ستم ہے کہ نہیں اے مسیحائے زمانہ یہ بتا دیتا مجھے جو جگر میں درد ہے میرے وہ کم ہے کہ نہیں جو خلش بے چین کر دیتی ہے مجھ کو بار بار آپ کے سینے میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    کارخانۂ جہاں میں شور ماتم دیکھیے

    کارخانۂ جہاں میں شور ماتم دیکھیے محفل عیش و طرب میں چشم پر نم دیکھیے نقش ہستی دیدۂ عبرت سے ہمدم دیکھیے دنیا دنیا دیکھ لی اب عالم عالم دیکھیے میں پرستار محبت ٹھہرا مجھ کو چھوڑیئے آپ پہلے مقصد تخلیق آدم دیکھیے یوں تو انداز بیاں ہیں دل نشیں سب کے مگر اک نئے انداز میں افکار ہمدم ...

    مزید پڑھیے

    ضبط سے کام لے آہوں میں اثر ہونے تک

    ضبط سے کام لے آہوں میں اثر ہونے تک شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک وہ نشیمن بھی تو صیاد مرا چھوٹ گیا ہم بچائے تھے جسے نذر شرر ہونے تک تم نہ آئے تو شب ہجر ستارے چن کر ہم نے پلکوں میں سجائے تھے سحر ہونے تک سلسلہ گریۂ پیہم کا نہ چھوٹے یا رب اس کے دامن کا مرے اشکوں سے تر ہونے ...

    مزید پڑھیے