اختیار آپ کو ہے چاہے تو ہر سو رکھیے

اختیار آپ کو ہے چاہے تو ہر سو رکھیے
ویسے چہرہ سے ہٹائے ہوئے گیسو رکھیے


درد میں ڈوبا ہوا دل یہ بہر سو رکھیے
مثل سیماب مچلتا ہوا پہلو رکھیے


عہد ماضی کی تمنائیں لئے اب دل میں
اپنے اسلاف کے اوصاف کی خو بو رکھیے


لوگ تکفین کی تیاری کئے بیٹھے ہیں
آپ سینے سے لگائے ہوئے اردو رکھیے


شان خودداری پہ آنچ آ نہ سکے اے ہمدمؔ
اپنی پلکوں پہ سمیٹے ہوئے آنسو رکھیے