پھول ہیں ہم بہار ہیں ہم لوگ
پھول ہیں ہم بہار ہیں ہم لوگ
خوش نما خوش گوار ہیں ہم لوگ
شاعر دل فگار ہیں ہم لوگ
فطرتاً شعلہ بار ہیں ہم لوگ
موند کر آنکھیں کھول دیتے ہیں
غافل و ہوشیار ہیں ہم لوگ
ہم سے کیا پوچھتے ہو حال دل
داستان ہزار ہیں ہم لوگ
زینت انجمن اگر ہیں آپ
رونق بزم یار ہیں ہم لوگ
خوب اچھی طرح سمجھ لیجے
وقت کی اک پکار ہیں ہم لوگ
یا تری یاد دل میں رہتی ہے
یا تغافل شعار ہیں ہم لوگ
یا ہیں اپنے وطن میں اے ہمدمؔ
یا غریب الدیار ہیں ہم لوگ