قدم شباب میں اکثر بہکنے لگتا ہے
قدم شباب میں اکثر بہکنے لگتا ہے بھرا ہو جام تو از خود چھلکنے لگتا ہے کوئی چراغ اندھیروں میں جب نہیں جلتا کسی کی یاد کا جگنو چمکنے لگتا ہے شب فراق مجھے نیند جب نہیں آتی یہ کس کا ہاتھ مرا سر تھپکنے لگتا ہے
قدم شباب میں اکثر بہکنے لگتا ہے بھرا ہو جام تو از خود چھلکنے لگتا ہے کوئی چراغ اندھیروں میں جب نہیں جلتا کسی کی یاد کا جگنو چمکنے لگتا ہے شب فراق مجھے نیند جب نہیں آتی یہ کس کا ہاتھ مرا سر تھپکنے لگتا ہے
جو خط ہے شکستہ ہے جو عکس ہے ٹوٹا ہے یا حسن ترا جھوٹا یا آئنہ جھوٹا ہے ہم شکر کریں کس کا شاکی ہوں تو کس کے ہوں رہزن نے بھی لوٹا ہے رہبر نے بھی لوٹا ہے یاد آیا ان آنکھوں کا پیمان وفا جب بھی ساغر مرے ہاتھوں سے بے ساختہ چھوٹا ہے ہر چہرے پہ لکھا ہے اک قصۂ مظلومی بے درد زمانے نے ہر شخص ...
کوئی بتلائے کہ یہ طرفہ تماشا کیوں ہے آدمی بھیڑ میں رہتے ہوئے تنہا کیوں ہے پاؤں پھیلائے ہوئے غم کا اندھیرا کیوں ہے آ گئی صبح تمنا تو پھر ایسا کیوں ہے میں تو اک ذرۂ ناچیز ہوں اور کچھ بھی نہیں وہ جو سورج ہے مرے نام سے جلتا کیوں ہے تجھ کو نسبت ہے اگر نام براہیم سے کچھ آگ کو پھول ...
لب فرات وہی تشنگی کا منظر ہے وہی حسین وہی قاتلوں کا لشکر ہے یہ کس مقام پہ لائی ہے زندگی ہم کو ہنسی لبوں پہ ہے سینے میں غم کا دفتر ہے یقین کس پہ کریں کس کو دوست ٹھہرائیں ہر آستین میں پوشیدہ کوئی خنجر ہے گلہ نہیں مرے ہونٹوں پہ تنگ دستی کا خدا کا شکر مرا دل ابھی تونگر ہے کوئی تو ہے ...
جب بھی تری یادوں کی چلنے لگی پروائی ہر زخم ہوا تازہ ہر چوٹ ابھر آئی اس بات پہ حیراں ہیں ساحل کے تماشائی اک ٹوٹی ہوئی کشتی ہر موج سے ٹکرائی میخانے تک آ پہنچی انصاف کی رسوائی ساقی سے ہوئی لغزش رندوں نے سزا پائی ہنگامہ ہوا برپا اک جام اگر ٹوٹا دل ٹوٹ گئے لاکھوں آواز نہیں آئی اک ...
رات کا نام سویرا ہی سہی آپ کہتے ہیں تو ایسا ہی سہی کیا برائی ہے اگر دیکھ لیں ہم زندگی ایک تماشا ہی سہی کچھ تو کاندھوں پہ لیے ہیں ہم لوگ اپنے ارمانوں کا لاشہ ہی سہی پیچھے ہٹنا ہمیں منظور نہیں سامنے آگ کا دریا ہی سہی کیا ضروری ہے کہ میں نام بھی لوں میرا دشمن کوئی اپنا ہی ...
دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیے جاگتے رہیے زمانے کو جگاتے رہیے دولت عشق نہیں باندھ کے رکھنے کے لیے اس خزانے کو جہاں تک ہو لٹاتے رہیے زندگی بھی کسی محبوب سے کچھ کم تو نہیں پیار ہے اس سے تو پھر ناز اٹھاتے رہیے زندگی درد کی تصویر نہ بننے پائے بولتے رہیے ذرا ہنستے ہنساتے ...
کچھ سوچ کے پروانہ محفل میں جلا ہوگا شاید اسی مرنے میں جینے کا مزا ہوگا ہر سعی تبسم پر آنسو نکل آئے ہیں انجام طرب کوشی کیا جانئے کیا ہوگا گمراہ محبت ہوں پوچھو نہ مری منزل ہر نقش قدم میرا منزل کا پتا ہوگا کیا تیرا مداوا ہو درد شب تنہائی چپ رہئے تو بربادی کہئے تو گلا ہوگا کترا کے ...