Hafeez Banarasi

حفیظ بنارسی

حفیظ بنارسی کی غزل

    قدم شباب میں اکثر بہکنے لگتا ہے

    قدم شباب میں اکثر بہکنے لگتا ہے بھرا ہو جام تو از خود چھلکنے لگتا ہے کوئی چراغ اندھیروں میں جب نہیں جلتا کسی کی یاد کا جگنو چمکنے لگتا ہے شب فراق مجھے نیند جب نہیں آتی یہ کس کا ہاتھ مرا سر تھپکنے لگتا ہے

    مزید پڑھیے

    جو خط ہے شکستہ ہے جو عکس ہے ٹوٹا ہے

    جو خط ہے شکستہ ہے جو عکس ہے ٹوٹا ہے یا حسن ترا جھوٹا یا آئنہ جھوٹا ہے ہم شکر کریں کس کا شاکی ہوں تو کس کے ہوں رہزن نے بھی لوٹا ہے رہبر نے بھی لوٹا ہے یاد آیا ان آنکھوں کا پیمان وفا جب بھی ساغر مرے ہاتھوں سے بے ساختہ چھوٹا ہے ہر چہرے پہ لکھا ہے اک قصۂ مظلومی بے درد زمانے نے ہر شخص ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بتلائے کہ یہ طرفہ تماشا کیوں ہے

    کوئی بتلائے کہ یہ طرفہ تماشا کیوں ہے آدمی بھیڑ میں رہتے ہوئے تنہا کیوں ہے پاؤں پھیلائے ہوئے غم کا اندھیرا کیوں ہے آ گئی صبح تمنا تو پھر ایسا کیوں ہے میں تو اک ذرۂ ناچیز ہوں اور کچھ بھی نہیں وہ جو سورج ہے مرے نام سے جلتا کیوں ہے تجھ کو نسبت ہے اگر نام براہیم سے کچھ آگ کو پھول ...

    مزید پڑھیے

    لب فرات وہی تشنگی کا منظر ہے

    لب فرات وہی تشنگی کا منظر ہے وہی حسین وہی قاتلوں کا لشکر ہے یہ کس مقام پہ لائی ہے زندگی ہم کو ہنسی لبوں پہ ہے سینے میں غم کا دفتر ہے یقین کس پہ کریں کس کو دوست ٹھہرائیں ہر آستین میں پوشیدہ کوئی خنجر ہے گلہ نہیں مرے ہونٹوں پہ تنگ دستی کا خدا کا شکر مرا دل ابھی تونگر ہے کوئی تو ہے ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی تری یادوں کی چلنے لگی پروائی

    جب بھی تری یادوں کی چلنے لگی پروائی ہر زخم ہوا تازہ ہر چوٹ ابھر آئی اس بات پہ حیراں ہیں ساحل کے تماشائی اک ٹوٹی ہوئی کشتی ہر موج سے ٹکرائی میخانے تک آ پہنچی انصاف کی رسوائی ساقی سے ہوئی لغزش رندوں نے سزا پائی ہنگامہ ہوا برپا اک جام اگر ٹوٹا دل ٹوٹ گئے لاکھوں آواز نہیں آئی اک ...

    مزید پڑھیے

    رات کا نام سویرا ہی سہی

    رات کا نام سویرا ہی سہی آپ کہتے ہیں تو ایسا ہی سہی کیا برائی ہے اگر دیکھ لیں ہم زندگی ایک تماشا ہی سہی کچھ تو کاندھوں پہ لیے ہیں ہم لوگ اپنے ارمانوں کا لاشہ ہی سہی پیچھے ہٹنا ہمیں منظور نہیں سامنے آگ کا دریا ہی سہی کیا ضروری ہے کہ میں نام بھی لوں میرا دشمن کوئی اپنا ہی ...

    مزید پڑھیے

    دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیے

    دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیے جاگتے رہیے زمانے کو جگاتے رہیے دولت عشق نہیں باندھ کے رکھنے کے لیے اس خزانے کو جہاں تک ہو لٹاتے رہیے زندگی بھی کسی محبوب سے کچھ کم تو نہیں پیار ہے اس سے تو پھر ناز اٹھاتے رہیے زندگی درد کی تصویر نہ بننے پائے بولتے رہیے ذرا ہنستے ہنساتے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ سوچ کے پروانہ محفل میں جلا ہوگا

    کچھ سوچ کے پروانہ محفل میں جلا ہوگا شاید اسی مرنے میں جینے کا مزا ہوگا ہر سعی تبسم پر آنسو نکل آئے ہیں انجام طرب کوشی کیا جانئے کیا ہوگا گمراہ محبت ہوں پوچھو نہ مری منزل ہر نقش قدم میرا منزل کا پتا ہوگا کیا تیرا مداوا ہو درد شب تنہائی چپ رہئے تو بربادی کہئے تو گلا ہوگا کترا کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3