قدم شباب میں اکثر بہکنے لگتا ہے

قدم شباب میں اکثر بہکنے لگتا ہے
بھرا ہو جام تو از خود چھلکنے لگتا ہے


کوئی چراغ اندھیروں میں جب نہیں جلتا
کسی کی یاد کا جگنو چمکنے لگتا ہے


شب فراق مجھے نیند جب نہیں آتی
یہ کس کا ہاتھ مرا سر تھپکنے لگتا ہے