قدم شباب میں اکثر بہکنے لگتا ہے حفیظ بنارسی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں قدم شباب میں اکثر بہکنے لگتا ہے بھرا ہو جام تو از خود چھلکنے لگتا ہے کوئی چراغ اندھیروں میں جب نہیں جلتا کسی کی یاد کا جگنو چمکنے لگتا ہے شب فراق مجھے نیند جب نہیں آتی یہ کس کا ہاتھ مرا سر تھپکنے لگتا ہے